Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فلم ”الاحسان فی الحرم“

عبداللہ الجمیلی۔ المدینہ
رمضان المبارک کے دوران سیٹلائٹ چینلز نے بہت سارے پروگرام پیش کئے۔ میری نظر میں سب سے عمدہ پروگرام”الاحسان فی الحرم“ فلم کا تھا۔ اس فلم نے دو ٹوک سادہ زبان میں عکس و آہنگ کے ساتھ حرم مکی میں موجود معلومات کے خزانے ناظرین کے سامنے بکھیر دیئے۔ 20لاکھ سے زیادہ زائرین حرم شریف کی زیارت کیلئے ماہ مبارک میں پہنچے ہوئے تھے۔ سالانہ 2کروڑ سے زیادہ مسلمان حرم شریف کی زیارت کا سفر کرتے ہیں۔ مذکورہ فلم سے یہ حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہوگئی ہے کہ سرکاری ادارے حرم شریف اور اس کے زائرین کی خدمت کیلئے کیا کیا منصوبے اور کیا کیا اسکیمیں اور کیا کیا سہولتیں 24گھنٹے فراہم کررہے ہیں۔
مذکورہ فلم کو مختلف ممالک کے لوگوں نے کثیر تعداد میں پسند کیا۔ سب کا متفقہ تاثر یہ تھا کہ یہ فلم معلومات افزا تھی۔ انہوں نے خانہ کعبہ کی خدمت اور جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے زائرین کی خدمت کے لئے سعودی عوام و حکومت کی کاوشوں کو سراہا۔
اس موقع پر سعودی صحافی احمد الشقیری اور دستاویزی فلم کی تیاری میں شامل تمام افراد کو سلام ِشکر پیش کرنا ضروری معلوم ہوتا ہے۔ ان حضرات نے ایک کامیاب تجربہ کیاہے ایسے عالم میں جبکہ خارجی میڈیا سعودی عرب کے خلاف پروپیگنڈہ مہم ظالمانہ طریقے سے چلائے ہوئے ہے۔ اس قسم کی دستاویزی فلمیںاُنکا موثر جواب ثابت ہوسکتی ہیں۔ اس طرح کی فلمیں تیار کرکے پوری دنیا کو یہ پیغام دیا جاسکتا ہے کہ سعودی معاشرہ رواداری ، میانہ روی اور پرامن بقائے باہم کا نمائندہ معاشرہ ہے۔ اس قسم کی فلموں کی بدولت اسلام اور مسلمانوں کےلئے مملکت کی خدمات خصوصاً مکہ مکرمکہ، مدینہ منورہ او رمشاعر مقدسہ کےلئے سعودی عرب کی جانب سے پیش کی جانے والی سہولتوں کو اجاگر کیا جاسکے گا۔ یہ کام سمعی، بصری یا تحریری رپورٹوں سے حاصل نہیں ہوگا۔ ہمیں ایسا کام کرنا ہوگا جس کے مخاطب ہم سے زیادہ دنیا بھر کے لوگ ہوں۔
مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ سعودی عرب کے دل میں بسے ہوئے ہیں، بسے رہیں گے۔اس پہلو کے تعارف کا تقاضا ہے کہ ہم بین الاقوامی کانفرنس منعقد کرکے علمی بنیادوں پر حقائق منظر عام پر لائیں۔ کانفرنس میں منتخب شخصیات شریک ہوں۔ اس موقع پر ورکشاپ کا بھی اہتمام ہو۔ اس کی کوریج بڑے پیمانے پر ہو۔ میرا خیال ہے کہ مدینہ منورہ ریسرچ اینڈ اسٹڈیز سینٹر مدینہ منورہ اسلامی یونیورسٹی اور طیبہ یونیورسٹی کے تعاون سے یہ کام احسن شکل میں انجام دے سکے گا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: