سوڈانی عدالت نے شوہر کی قاتل بیوی کی سزائے موت ختم کردی
خرطوم .... سوڈان کی ایک عدالت نے 19سالہ خاتون نورہ حسین کو دی جانے والی سزائے موت ختم کردی۔ اب اسے اپنے شوہر کو موت کے گھاٹ اتارنے پر صرف 5سال جیل میں گزارنے ہونگے۔ واضح رہے کہ یہ کیس چند برس پرانا ہے اور جب عدالت نے اس عورت کو سزا سنائی تھی تو دنیا بھر میں ایک شور مچ گیا تھا۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ’’نورہ کیلئے انصاف‘‘ مہم شروع کرد ی اور کہا کہ سوڈان کو بچوں کی شادی کا قانون بہتر بنانا چاہئے۔ نچلی عدالت نے نورہ کو اپنے شوہر کو جان بوجھ کر قتل کرنے پر سزا سنائی تھی۔ اسکی شادی اس کے باپ نے 16سال کی عمر میں بڑی عمر کے ایک شخص سے کردی تھی۔ اس سزا کے اعلان کے بعد ہی اقوام متحدہ اور عالمی حقوق کے اداروں نے ایک شور مچادیا تھا۔ نورہ کو عدالت نے اپنے شوہر کے خاندان کو 337500 سوڈانی پونڈ (12000ڈالر) دیت دینے کا حکم دیا ہے۔ ایمنسٹی نے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ اس عدالتی حکم سے اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ نورہ کو عدالت کے حکم سے جو تکلیف پہنچی ہے و ہ اب کسی کو نہ ہو۔ واضح ہو کہ نورہ کے شوہر نے اس پر ظالمانہ حملہ کیا تھا جس کے بعد نورہ نے اپنے دفاع میں بچائو کیا تھا۔نورہ کی شادی اسکی مرضی کیخلاف 35سالہ عبدالرحمان حماد سے ہوئی تھی۔