سعودی جنرل کورٹ نے غیر ملکی کو برطرفی پر 8ماہ کی تنخواہ دلادی
جمعرات 5 جولائی 2018 3:00
جدہ ..... یہاں جنرل کورٹ نے ملازمت کے معاہدے کے 4ماہ بعد برطرف کرنے والی کمپنی کو حکم دیا ہے کہ وہ مقیم غیر ملکی کو مکمل ایک سال کی تنخواہ ادا کرے۔کمپنی نے غیر ملکی سے ایک سال کی ملازمت کا زبانی معاہدہ کیا تھا اور کام کی شروعات کے 4ما ہ بعد اسے برطرف کردیاتھا۔ مقیم غیر ملکی نے کمپنی کے خلاف عدالت سے رجوع کرکے مطالبہ کیا کہ اسے ناحق برطرف کرنے پر کمپنی سے ملازمت کے معاہدے کی باقی ماندہ مدت کی تنخواہ دلائی جائے۔ اس سے قبل لیبر کورٹ نے مقیم غیر ملکی کا دعویٰ اس بنیاد پر مسترد کردیا تھا کہ اس نے ملازمت کا تحریری معاہدہ پیش نہیں کیا تھا۔ مجبوراً غیر ملکی نے جنرل کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ۔ جج نے کمپنی سے ملازمت کے معاہدے کی بابت دریافت کیا تو متعلقہ عہدیدار نے تسلیم کیا کہ معاہدہ زبانی ہوا تھا۔ کمپنی نے برطرفی کا سبب دریافت کرنے پر دعویٰٰ کیا کہ مقیم غیر ملکی کو کام سے قاصر ہونے پر نکالا گیا۔ کمپنی نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ اس نے کئی بار مقیم غیر ملکی کو اس کی غلطیوں پر متنبہ کیاتھا تاہم اصلاح کی کوششیں ناکام ہوجانے پر اسے برطرف کردیا گیا۔ عدالت نے فریقین کا بیان سن کر مقیم غیر ملکی کو 8ماہ کی تنخواہ کے طور پر 41600ریال ادا کرنے کا حکم جاری کردیا۔ عدالت نے موقف اختیار کیا کہ کوئی بھی کمپنی کسی بھی ملازم کو کسی ٹھوس سبب کے بغیر برطرف کرنے کی مجاز نہیں۔