اقوام متحدہ یمنی بچوں کو فوج میں بھرتی کرنے سے باز رکھنے کیلئے حوثیوں کیخلاف اقداما ت کرے
جنیوا - - - انسانی حقو ق کے یمنی وزیر محمد عسکر نے واضح کیا ہے کہ حوثی باغیوں نے بچوں کے حقو ق سے متعلق بین الاقوامی قانون کی کوئی شق ایسی نہیں چھوڑی جس کی دھجیاں نہ بکھیر دی ہوں۔ بچوں کے قتل، ان پرتشدد، فوج میں زبردستی بھرتی کرنے ، انسانیت نواز امداد سے محروم کرنے اور صحت نگہداشت سمیت کوئی شعبہ ایسا نہیں چھوڑا جس میں یمنی بچوں کے حقوق پامال نہ کئے ہوں۔ عسکر نے بتایا کہ حوثی بغاوت کے بعد سے لے کر اب تک 1372 سے زیادہ یمنی بچوں کو ہلاک کرچکے ہیں۔ 204 بچے حوثیوں کی جانب سے بچھائی گئی بارودی سرنگوں کا شکار ہوچکے ہیں۔ 489 بچوں کو ذمار، صنعاء، اب، الحدیدہ اور عمران میں تفتیشی چوکیوں سے گرفتار کرکے زبردستی فوج میں بھرتی کردیا۔ حوثیوں نے 1962 اسکولوں کو فوجی مراکز اور اسلحہ کے گوداموں میں تبدیل کردیا۔ یہ اعدادوشمار تعز اور عدن کے ہیں۔ حوثیوں نے تعز اور ا لمحویج میں پناہ گاہوں سے بچوں کو اٹھاکر فوج میں بھرتی کردیا۔ یمنی وزیر نے یہ انکشافات انسانی حقوق کی وزارت کے زیر اہتمام ہونیو الے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کئے۔ سیمینار کاعنوان تھا " یمنی بحران میں پھنسے بچوں اور خواتین کو تحفظ کیسے فراہم کیا جائے" ۔ شاہ سلمان مرکز برائے امداد و انسانی خدمات نے سیمینار کے انعقاد میں تعاون دیا۔ عسکر نے بتایا کہ حوثیوں نے 500 سے زیادہ امدادی سامان کے قافلے لوٹے۔ 65 بحری جہازوں کو امدادی سامان کی ترسیل سے باز رکھا۔ امدادی سامان کے 6 ٹرکوں پر گولہ باری کی۔ 17 اضلاع میں 180 سے زیادہ اسپتال اور صحت ادارے تباہ کئے۔ عسکر نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ بچوں کو فوج میں بھرتی کرنے اور خواتین کیخلاف تشدد سے باز رکھنے کیلئے حویثوں کیخلاف مؤثر اقدامات کرے۔