متحدہ مجلس عمل نے خواتین سے متعلق اپنے منشور کا اعلان کر دیا ہے۔ اس حوالے سے ٹوئٹر پر بھی ٹرینڈ لانچ کیا گیا۔
سراج الحق نے ٹویٹ کیا : متحدہ مجلس عمل خواتین کو قرآن و سنت پر مبنی حقوق دلانے اور انہیں معاشرے میں اپنا مثبت کردار ادا کرنے کے قابل بنانے کے لیے پرعزم ہے۔
احتشام خالق وسیر نے ٹویٹ کیا : جماعت اسلامی خواتین کو بااختیار دیکھنا چاہتی ہے۔ جماعت اسلامی کی عائشہ سید ان تمام خواتین کے لئے ایک رول ماڈل ہیں جو سیاست میں حصہ لینا چاہتی ہیں ۔
عائشہ قیوم نے ٹویٹ کیا : خواتین ہماری آبادی کا آدھے سے زیادہ حصہ ہیں۔ان کے حقوق کا تحفظ ایک ضروری کام ہے اور صرف متحدہ مجلس عمل ہی اس حوالے سے منصوبہ عمل بنا رہی ہے۔
اسد راشد نے ٹویٹ کیا : عورت کے حقوق کے لیے جماعت اسلامی سب سے آگے نظر آتی ہے۔
اویس بن نواز کا کہنا ہے : معاشرے میں بہتر کردار ادا کرنے کے لیے خواتین کو بھی برابر مواقع ملنے چاہیں۔ متحدہ مجلس عمل خواتین کو عزت اور بہترین ماحول فراہم کرنے کے لئے کوشش کرے گی۔
سبحان احمد نجمی نے ٹویٹ کیا : متحدہ مجلس عمل میں خواتین ڈاکٹر ، ٹیچرز ، انجینئرز ، صحافی ، گرافک ڈیزائنر اور پوزیشن ہولڈر قابل لڑکیاں شامل ہیں۔ یہی خواتین ہمارا اصل چہرہ ہیں۔ ہم نے اپنی خواتین کو بااختیار بنایا ہے اور انہوں نے بھی اپنے آپکو بہترین ثابت کیا ہے۔
میر عمر سہیل نے کہا : خواتین معاشرے کی حقیقی معمار ہوتی ہیں۔
محمد ہارون راجپوت نے ٹویٹ کیا : کتاب کا نشان بہنوں کی حفاظت کا ضامن ہے۔
مسز عالیہ منصور کا کہنا ہے : ایم ایم اے کے پلیٹ فارم سے خواتین ملک بھر سے انتخابی عمل کا حصہ ہیں۔جنرل نشستوں پر بلوچستان سے لسبیلہ ،کیچ اور سبی سے خواتین نامزد کی گئی ہیں۔
عیشہ ارشاد نے کہا : متحدہ مجلس عمل کا مقصد خواتین کو قومی ، صوبائی اور ضلعی سطح پر سیاسی ، سماجی اور معاشی طور پر مستحکم کرنا ہے