سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ” البلاد“ کا اداریہ نذر قارئین
اسرائیلی پارلیمنٹ نے ملک کو یہودی عوام کی قومی ریاست کا قانون جاری کرکے فلسطینی عوام اور فلسطینی علاقوں کے حوالے سے اپنے مسلسل جرائم میں ایک اور جرم کا اضافہ کردیا۔ اسرائیلی پارلیمنٹ کا یہ قانون انسانی حقوق کے پاکیزہ اصولوں ، بین الاقوامی قانونی نظام کے مبادی اور بین الاقوامی قانون کے احکام کے سراسر منافی ہے۔ اس قانون کے باعث مسئلہ فلسطین کے پرامن حل کے حوالے سے صرف کی جانے والی بین الاقوامی مساعی کی راہ میں مزیدرکاوٹ پیدا ہوگی۔
اسرائیل کے پے درپے جرائم کے برخلاف عرب اور مسلم ممالک کا موقف آیا ہے۔ عربوں اور مسلمانوں نے اسرائیلی قانون کو نہ صرف یہ کہ مسترد کیا بلکہ مذمت کی ہے۔ سعودی عرب نے عالمی برادری کے نام اپنے پیغام میں پوری قوت کیساتھ صاف گوئی سے کام لیتے ہوئے واضح کیا کہ اسرائیل کی جانب سے فلسطینی عوام کےخلاف نسلی امتیاز کو راسخ کرنے کی ہر کوشش، فلسطینیوں کے قومی تشخص کو مٹانے اور انکے جائز حقوق کو زک پہنچانے والے ہر عمل سے نمٹنا ہوگا اور بین الاقوامی برادری کو اسرائیل کے نئے قانون کے سدباب کیلئے اپنا کردارادا کرنا ہوگا۔
مسئلہ فلسطین سعودی عرب اور اسکی پالیسی کی اولیں ترجیحات میں شامل ہے۔ سعودی عرب ہر مرحلے میں فلسطینی عوام اور انکے جائز حقوق کے مدد گاروں میں پیش پیش رہا ہے۔ فلسطینی عوام اور امت مسلمہ نے ہمیشہ سعودی عرب کے قائدانہ کردار کوسراہا ہے۔ تازہ ترین اظہار عرب پارلیمانی آرگنائزیشن کی جانب سے یہ کہہ کر کیا گیا کہ سعودی عرب نے القدس کانفرنس ، الظہران اعلامیہ، القدس کی مالی حمایت اور فلسطینی پناہ گزینوں کو روزگار اور امداد فراہم کرنے والی ایجنسی کی مدد کرکے ہمیشہ تاریخی کرداراد ا کیا۔ سعودی عرب ہی موجودہ عرب کانفرنس کا سربراہ بھی ہے۔