Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی مصنوعات کا تحفظ

حسین شبکشی ۔ عکاظ
امریکہ نے ایک طرف تو چین اور دوسری جانب یورپی یونین میں شامل ممالک خصوصاً جرمنی کے خلاف اچانک تجارتی جنگ کا جو اعلان کیا اسکی سزائے بازگشت ابھی تک پوری دنیا میں سنی جارہی ہے۔ امریکہ نے یہ اعلان جنگ ٹھوس شکل میں کیا۔ انہوں نے پوری دنیا کے سب سے بڑے اقتصادی نظام امریکہ کو لاحق خطرات کا احساس کرتے ہوئے ہی چین کے خلاف اقدامات کا فیصلہ کیا۔ امریکہ نے محسوس کیا کہ چین امریکی بازاروں میں اپنی مصنوعات دھڑا دھڑ بھرے چلاجارہا ہے۔ دوسری جانب یورپی ممالک کیساتھ امریکہ کا توازن تجارت گڑبڑ ا رہا ہے۔ امریکہ نے اس صورتحال سے بچنے اور امریکی مصنوعات کو تحفظ فراہم کرنے کی خاطر چینی و یورپی مصنوعات پر مختلف قسم کی کسٹم ڈیوٹیاں مقر رکردیں۔ واضح رہے کہ امریکہ ڈبلیو ٹی او کا اہم ممبر ہے اور ڈبلیو ٹی او اس قسم کے حفاظتی اقدامات پر تحفظات رکھتی ہے۔ امریکہ نے مذکورہ فیصلہ یہ کہہ کرلیا کہ اس کی نظر میں اپنی مصنوعات کا تحفظ زیادہ اہم ہے۔ اسکے یہاں اس امر کو مکمل ترجیح حاصل ہے۔ سوال یہ ہے کہ اگر دنیا کا سب سے طاقتور اقتصادی نظام امریکہ اپنی مصنوعا ت کے تحفظ کیلئے استثنیٰ اقدامات پر مجبور ہوگیا ہے تو سعودی عرب جیسے ملک کو اپنی مصنوعات کے تحفظ کے حوالے سے کیا کچھ نہیں کرنا پڑیگا۔ چین کی ہزاروں فیکٹریاں سستی اشیاءسعودی مارکیٹ کو دھڑا دھڑ فراہم کررہی ہیں۔ چینی کارخانوں کی پیداواری صلاحیت غیر معمولی ہے۔ وہاں عملہ نہایت سستا ہے۔ علاوہ ازیں مسلسل تکنیکی ترقی نے اشیاءکی لاگت غیر معمولی طور پر کم کردی ہے۔ امریکہ نے سعودی عرب جیسے ممالک کو اپنی مصنوعات کے تحفظ کیلئے استثنائی اقدامات کا فیصلہ کرکے قانونی نظیر بھی دیدی ہے۔ سعودی عرب بھی اپنی مصنوعات کو چینی مصنوعات کی یلغار سے بچانے کیلئے چینی مصنوعات پر بھاری کسٹم ڈیوٹی لگا سکتا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ چین جو کچھ دے رہا ہے وہ نہ صرف یہ کہ سستا ہے بلکہ سعودی عرب کی فیکٹریاں اس معیار کا اتنا سستا سامان فراہم کرنے سے قاصرہیں۔ سعودی عرب کو امریکی نظیر سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اس قسم کے اقدامات کرنا ہونگے۔ زمینی شواہد اور دستاویزات بھی مملکت کے حق میں ہیں۔ ہندوستانی کہاوت ہے کہ اگر ہاتھیوں کے درمیان جنگ چھڑ جائے تو گھاس پھوس خود بخود تباہ ہوجاتی ہے۔ سعودی مصنوعات کو درپیش خطرات نظریاتی نہیں بلکہ حقیقی ہیں۔ اگر دنیا کی طاقتور ترین معیشت چینی مصنوعات کے آگے خود کو بے بس پا رہی ہے تو ایسے عالم میں سعودی مصنوعات کے تحفظ کیلئے اقدامات بدرجہ اولیٰ ضروری ہونگے۔
 ٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: