سعودی عرب سے غیر ملکیوں کی واپسی ، فائدہ مند یا نقصان کا باعث؟
جمعرات 26 جولائی 2018 3:00
ریاض..... سعودی ماہر اقتصاد عبدالحمید العمری نے واضح کیا ہے کہ تارکین کی وطن واپسی سے بے روزگاری دور ہوگی ۔ سامان سستا ہوگا اور مکانات و دکانوںکے کرائے کم ہونگے۔ انہوں نے توجہ دلائی کہ جو لوگ غیر ملکیوں کی وطن واپسی سے سعودی عرب کو نقصانات کی فہرست بیان کررہے ہیں اور نقصانات بڑھا چڑھا کر بیان کررہے ہیں وہ دراصل مفاد پرست لوگ ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو مملکت سے جانے والے غیر ملکیوں سے فوائد حاصل کررہے تھے۔ العمری نے کہا کہ غیر ملکیوں کے مملکت چھوڑنے سے نقصان ان لوگوں کا ہوگا جو اپنے نام سے انہیں کاروبار کرا رہے تھے اور اس پر ان سے رقمیں وصول کررہے تھے۔ عمارتوں کے مالکان کرایہ داروں سے محروم ہونگے۔ مکان کی طلب میں کمی واقع ہوگی۔ اہم اشیاءکے نرخ کم ہونگے۔ سستا عملہ مہیا نہیں ہوگا۔ کڑوی سچائی ےہ ہے کہ اس قسم کے سرمایہ کاروں کا نجی اداروں سے کوئی رشتہ ناتہ نہیں۔ اقتصادی اصلاحات کیلئے بعض لایعنی قسم کے اداروں سے چھٹکارا حاصل کرنا پڑیگا اور ان کی جگہ پیداواری زیادہ مفید اور عمدہ کارکردگی والے ادارے قائم کرنا پڑیں گے۔ العمری نے کہاکہ غیر ملکیوں کو اپنے نام سے کاروبار کرانے والے اس گمان میں مبتلا ہیں کہ وہ بے روزگار ہوگئے اور رہیں گے۔ وہ آمدنی کے ذریعے سے محروم ہوگئے۔ یہ لوگ اس سچائی کو تسلیم نہیں کرتے کہ انکی وجہ سے معاشرے میں کئی المیوں نے جنم لیا۔ انکی وجہ سے ہزارو ںسعودی اور انکے اہل خانہ بے روزگار بیٹھے ہوئے ہیں۔ غیر قانونی کاروبار کرانے والے تاجروں نے ہی انہیں روزگار سے محروم کررکھا ہے ۔ یہی بیرون مملکت ترسیل زر میں اضافے کے ذمہ دار ہیں۔ انکی وجہ سے ہی سعودی اقتصاد کی شکل بگڑ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمارتوں کے تاجر سمجھ رہے ہیں کہ انکے مکانات کے کرائے کم ہونے سے ملکی معیشت پر برا اثر پڑیگا۔ یہ بہت بڑا جھوٹ ہے۔ سچ یہ ہے کہ عمارتوں میں سرمایہ جھونکنے والے ہی پیداواری اور معاشی لاگت بڑھانے کے ذمہ دار ہیں۔ انہی لوگوں نے مکان کا بحران پیدا کیا ہے۔ ان لوگوں نے دولت کو غیر پیداواری اسکیموں میں جھونک رکھا ہے۔ العمری نے کہا کہ مفاد پرستوں کا تیسرا گروہ سستے غیر ملکی عملے کا تاجر ہے۔ ان لوگوں نے معاشرے میں غلط بیانی کا طوفان برپا کررکھا ہے۔ ان کا کہناہے کہ سعودی کام نہیں کرنا چاہتے۔ یہ لوگ نجی اداروں پر لعن طعن بھی کرتے رہتے ہیں۔ یہ لوگ ایک طرح سے سعودیوں کے بجائے غیر ملکیوں کو روزگار دلانے کے ٹھیکیدار بنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نجی ادارے ترقی کے عمل کا بیحد اہم حصہ ہیں۔ ان دنوں اقتصادی اصلاحات کی بدولت نجی اداروں کا دائرہ کار بڑھ رہا ہے۔ انکی تعداد میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔ ملک و قوم کے مفاد کیلئے کوشاں نجی ادارے سیکڑوں کی تعداد میں ہیں۔