Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب او رتجدد پذیر توانائی

سعودی عرب سے شائع ہونے والے ”الاقتصادیہ“کا اداریہ نذر قارئین 
  سعودی عرب نے کبھی بھی تجدد پذیر توانائی کے میدان میں اترنے کے سلسلے میں ادنی فروگزاشت سے کام نہیں لیا۔ مملکت کی قیادت نے زمینی حقائق کو دور اندیشی سے دیکھا اور نہ صرف یہ کہ وطن عزیز بلکہ پوری دنیا کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں احسن شکل میں نبھانے کا عزم رکھا۔ مملکت نے توانائی کے سلسلے میں جتنی راہیں بھی ممکنہ طور پر کھل سکتی تھیں ان سب کا جائزہ لیا او ردنیا بھر کو سب سے زیادہ تیل فراہم کرنے والی ریاست ہونے کے باوجود تیل کے متبادل ذرائع کی تلاش کے حوالے سے اپنا کردارانجام دیا۔ حالات اور واقعات نے ثابت کردیا کہ سعودی عرب صاف ستھری تجدد پذیر توانائی فراہم کرنے والا بھی دنیا کا سب سے بڑا ملک ثابت ہوسکتا ہے۔ 
2برس قبل جرمن ماہرین نے اعلان کیا کہ سعودی عرب آئندہ 10برس کے دوران شمسی توانائی کی پیداوار میں جرمنی کو پیچھے چھوڑسکتا ہے۔ سعودی عرب ان دنوں اس حوالے سے جس پروگرام کو گائیڈ کررہا ہے اس سے اس کی تصدیق ہورہی ہے۔ جرمنی شمسی توانائی پر انحصار کرنے والے ممالک میں سرفہرست ہے۔ بہت سارے ماہرین کا کہناہے کہ سعودی عرب تجدد پذیر توانائی کی منڈیوں کو جلد ہی ششدر و حیران کردیگا۔ خاص طور پر شمسی توانائی اور پن چکی سے پیدا ہونے والی بجلی کے شعبے میں مملکت قائدانہ کردار ادا کرنے کی پوزیشن میں ہے۔ 
تمام ترقی یافتہ ممالک تجدد پذیر توانائی کا رخ کررہے ہیں۔ ان میں وہ ممالک بھی شامل ہیں جو پیٹرول اور گیس کی دولت سے مالا مال ہیں۔ ان ممالک کی کوشش ہے کہ ماحولیاتی آلودگی سے بچانے والی کم لاگت سے تیار ہونے والا ایندھن حاصل کرے۔
بجلی کی پیداوار کے سلسلے میں گیس اور پیٹرول کی اہمیت کم نہیں کی جاسکتی تاہم ماحول دوست ایندھن کا حصول ہر ایک کا نصب العین بنا ہوا ہے۔ سعودی عرب اس حوالے سے پوری دنیا کو ماحول دوست توانائی بھی فراہم کرنے کی پوزیشن میں ہے۔ وہ جامع حکمت عملی تیار کرکے ملکی اور بین الاقوامی تقاضو ںسے ہم آہنگ جدید معیشت کا بنیادی ڈھانچہ قائم کررہا ہے۔ آئندہ برسوں کے دوران تجدد پذیر توانائی کے حوالے سے حیران کن خبریں ملیں گی۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: