کویتی ویزوں کی بحالی پی ٹی آئی حکومت کی ترجیح ہوگی، پیر امجد
محمد عرفان شفیق۔ کویت
پیر امجد حسین کویت میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کی ہر دلعزیز شخصیت ہیں۔وہ انصاف ویلفیئر سوسائٹی کویت کے ایگزیکٹو بورڈ کے چیئرمین بھی ہیں،پچھلے دنوں وہ خصوصی طور پر ووٹ کاسٹ کرنے کیلئے پاکستان گئے تھے۔ انتخابات میں پی ٹی آئی کی کامیابی کے بعد انہوں نے پارٹی کی اعلیٰ قیادت سے ملاقاتیں بھی کیں اور اوورسیز پاکستانیوں خاص طور پر کویت میں مقیم پاکستانیوں کے مسائل کے حوالے سے بات چیت بھی کی۔وہ ذاتی طور پر اور پی ٹی آئی کے پلیٹ فارم سے کویت کیلئے پاکستانیوں کے ویزوں کی بندش ختم کرانے کیلئے کام کر رہےہیں، پاکستان میں پی ٹی آئی کے اقتدار میں آنے کے بعد امید کرسکتے ہیں کہ یہ مسئلہ حل ہو جائے گا۔ پیر امجد حسین نے کہا کہ پی ٹی آئی ایک عرصہ سے اس مسئلہ پر کام کر رہی ہے،یہ بڑا سنجیدہ مسئلہ ہے خاص طور پر فیملی ویزے نہ ملنے کی وجہ سے بڑے مسائل پیدا ہورہے ہیں۔رواں سال مارچ میں رکن قومی اسمبلی شہر یار آفریدی کویت آئے تو ان کے علم میں یہ بات لائی گئی تھی۔ سفیر پاکستان غلام دستگیر سے ان کی ملاقات کا اہتمام کیا گیا تھا۔ سفیر پاکستان نے انہیں اس حوالے سے مکمل طور پر بریف کیا۔ شہر یار آفریدی نے وعدہ کیا تھا کہ وہ پاکستان جاکر چیئرمین پی ٹی آئی سے بات کریں گے اور جب پی ٹی آئی کی حکومت آئے گی تو پاکستانیوں کے لئے کویتی ویزوں کا مسئلہ ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا۔حالیہ انتخابات میں کامیابی کے بعداسلام آباد میں ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں شاہ محمود قریشی، اعظم سواتی، چوہدری اعجاز سابق ایم این اے ،مانسہرہ سے نومنتخب قومی اسمبلی صالح محمد، اسلام آباد این اے53 سے یوسی کے چیئرمین علی نواز بھی اس تقریب میں شریک ہوئے۔انہوں نےشاہ محمود قریشی سے پاکستانی ویزوں کے حوالہ سے بات کی جو انہوں نے بڑے غور سے سنی۔انہوں نے یقین دلایا کہ اقتدار سنبھالنے کے بعد وہ اس مسئلہ کو ترجیحی بنیادوں پر حل کریں گے۔پیر امجد حسین نے بتایا کہ جب ان کی بنی گالہ میں عمران خان سے ملاقات ہوئی تھی تو اس وقت بھی انہوں نے یقین دلایا تھا کہ حکومت میں آنے کے بعد یہ مسئلہ ترجیحی بنیادوں پر حل کریں گے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وہ جانتے ہیں کہ کویت میں مقیم پاکستانی کمیونٹی بڑی محب وطن ہے اور کثیر زرمبادلہ پاکستان بھج رہی ہے۔ان کے نوٹس میں بات آگئی ہے، حلف اٹھانے کے بعد وہ خود عمران خان سے بات کریں گے۔انہوں نے کہا کہ کویت اور دنیا بھر میں مقیم پاکستانیوں کے بچوں کی تعلیم بھی ایک سنجیدہ مسئلہ ہے اوورسیز پاکستانیوں کے لئے پروفیشنل کالجز میں نشستیں مخصوص ہونی چاہئیں۔خلیجی ممالک میں مقیم پاکستانیوں کیلئے میڈیکل کالج اور انجیئرنگ یونیورسٹی کی تجویز پر بھی ان شاللہ کام ہوگا۔انہوں نے کہا کہ دیار غیر میں مقیم پاکستانی قبضہ گروپ کے ہاتھوں بھی بڑے پریشان ہیں۔پاکستانی تارکین زندگی بھر محنت کر کے کوئی جائیداد وغیرہ خریدتے ہیں جس پر قبضہ مافیا قبضہ جما لیتا ہے۔اس مسئلہ کو قومی سطح پر حل کیا جائے گا۔جب ملک میں نظام درست ہو جائیگا۔پیر امجد نے پاکستانی کمیونٹی سے اپیل کی کہ اپنی رقوم بینکوں کے ذریعہ پاکستان بھیجیں ،ہنڈی کو بالکل بھول جائیں۔پیر امجد نے ایک اور تجویز پیش کی کہ کویت میں مقیم ہر پاکستانی 200 دینار اپنے اکاؤنٹ میں یا اپنے گھر والوں کو بھج دے،یہاں تقریبا ایک لاکھ پاکستانی مقیم ہیں تو ایک مہینہ میں دو کروڑ دینار کی ترسیل ہوسکتی ہے اور سال میں ایک ارب ڈالر تک صرف کویت سے پاکستان جاسکتے ہیں۔ دیگر ممالک میں بھی 80 لاکھ سے زائد پاکستانی مقیم ہیں ،وہ بھی اسی جذبہ کے تحت کام کریں تو پاکستان کے نہ صرف قرضے اتر جائیں گے بلکہ زرمبادلہ کے ذخائر بھی بڑھ جائیں گے۔ اس سلسلہ میں وہ کمیونٹی کو ایک جگہ پر جمع کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ کویت میں مقیم پاکستانی کسی امتیاز کے بغیر ایک یونٹ کی طرح کام کرتے ہیں۔ کسی کا تعلق پی ٹی آئی سے ہے، ن لیگ سے ہے یا پیپلزہارٹی سے ،یہاں ہم ایک ہیں ۔کمیونٹی کیلئے ہم نے ہمیشہ اکٹھے کام کیاہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انہوں نے انتخابات کے پورے عمل کا بغور مشاہدہ کیا ہے۔ انہوں نے کہیں پر بے ضابطگی یا دھاندلی نہیں دیکھی۔فوج کا کام صرف سیکورٹی کو کنٹرول کرنا تھا۔پولنگ اسٹیشنوں کے اندر اور باہر فوجی اہلکاروں کی موجودگی نے انتخابات کو شفاف بنادیا۔ اس کے باوجود عمران خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن جو بھی حلقہ کھلوانا چاہے گی وہ اس کیلئے تیار ہیں۔وہ اپوزیشن جماعتوں کو بھی خراج تحسین پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے اپنے اپنے تحفظات کے باوجود پارلیمنٹ میں جانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ حکومت اور اپوزیشن دونوں پارلیمانی نظام کا بنیادی جزوہیں، ان شاء اللہ پی ٹی آئی حکومت اپوزیشن کو اس کا جائز مقام دے گی جیسا کہ عمران خان نے اپنی وکٹری اسپیچ میں اعلان کیا کہ کسی کو سیاسی انتقام کا نشانہ نہیں بنایا جائے گا۔