Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غیر ملکی موذن اور امام رکھنے والوں کو عبرتناک سزائیں دینے کا انتباہ

ریاض.... وزار ت اسلامی امور و دعوت و رہنمائی نے خبر دار کیا ہے کہ غیر ملکی موذن اور امام رکھنے والوں کو عبرتناک سزائیں دی جائیں گی۔کسی بھی مسجد میں سعودی امام و موذن اپنی نیابت کیلئے غیر ملکی کی خدمات حاصل کرنے کا مجاز نہیں۔ جو لوگ ایسا کررہے ہیں وہ مقررہ ضابطے کی خلاف ورزی کے مرتکب ہورہے ہیں۔ انہیں بیدخل کردیا جائیگا اور مساجد میں بحیثیت امام و موذن کے کام کرنے سے روک دیا جائیگا۔ وزارت اسلامی امور کے ڈائریکٹر جنرل شیخ عبداللہ الناصر نے توجہ دلائی کہ غیر ملکی موذن و امام رکھنے پر عائد کی جانے والی پابندی کو یقینی بنانے کیلئے فیلڈ ٹیمیں تشکیل دیدی گئی ہیں۔ یہ مملکت کے ہر علاقے کی مساجد کے دورے کرکے اس امر کا پتہ لگائیں گی کہ سعودی امام و موذن کی جگہ کوئی غیر ملکی امام و موذن تو کام نہیں کررہا ہے۔ فیلڈ ٹیموں کو مذکورہ پابندی پر عمل نہ کرنے والوں کیخلاف فیصلے کے تمام اختیارات دیدیئے گئے ہیں۔ الناصر سے دریافت کیا گیا کہ آیا برمی کمیونٹی کو نطاقات پروگرام میں خصوصی رعایت دینے کے تناظر میں برمیوں کو موذن اور امام رکھا جاسکے گا۔انہوں نے دو ٹوک الفاظ میں اسکا جواب دیتے ہوئے کہا کہ عبادت گھروں سے متعلق وزارت اسلامی امور کی ہدایات دو ٹوک ہیں۔ ان کا دیگر اداروں کے حوالے سے جاری کئے جانے والے فیصلوں سے کوئی تعلق نہیں۔ ہر وزارت اپنے فرائض اپنی ضرورتوں کے مطابق انجام دے رہی ہے۔ وزارت محنت نے برمی کمیونٹی سے متعلق جو فیصلہ جاری کیا ہے اسکا مقصد سعودی لیبر مارکیٹ میں برمیوں کی خدمات سے استفادے کا ہے وزارت اسلامی امور سے اسکا کچھ لینا دینا نہیں۔ الناصر نے یہ بھی بتایا کہ اگرکوئی غیر ملکی کسی جامع مسجد یا کسی عبادت گھر میں امامت کرتے ہوئے یا اذان دیتے ہوئے پایا جائیگا تو اسے مقررہ سزاﺅں کا سامنا کرنا پڑیگا۔ الناصر نے کہا کہ اگر کسی سعودی نے کسی غیر ملکی سے امامت یا اذان کا کام لیا تو اسے انتباہ دیا جائیگا۔ اس کے لئے مقررہ محنتانے سے رقم کاٹی جائیگی اور آخر میں اسے برطرف کردیا جائیگا۔وزارت نے تمام ائمہ اور موذنوں سمیت جملہ شاخوں کے عہدیداروں کو پابندیوں اور انکی خلاف ورزی پر سزاﺅں سے آگاہ کردیا ہے۔ یہ پابندی اسلئے بھی لگائی جارہی ہے کیونکہ غیر ملکیوں کی بابت یہ بات یقین سے نہیں معلوم ہوتی کہ کس فرقے سے تعلق رکھتے ہیں او رانکے افکار و نظریات کیا ہیں۔ دوسری جانب حائل شہر کے نئے محلوں کے باشندوں نے شکوہ کیا ہے کہ انکے یہاں 65سے زیادہ مساجد ایسی ہیں جہاں نہ کوئی امام ہے او رنہ ہی موذن ۔ ان میں سے 7جامع مساجد شہر کے اندر واقع ہیں۔دیگر قریوں اور بستیوں میں ہیں۔اسکی بنیادی وجہ یہ ہے کہ وزارت نے ان مساجد میں سے کسی میں نہ ہی موذن تعینات کیا ہے او رنہ ہی امام۔ حائل میں وزارت کے ڈائریکٹر عمر الحماد نے الحیاة اخبار سے گفتگو میں تسلیم کیا کہ انکے یہاں ائمہ کی تعداد کم ہے۔ انہوںنے توجہ دلائی کہ اسی کمی کے پیش نظر غیر ملکی ائمہ کی مدد لی گئی ہے۔ امام کو 2 ہزار ریال ماہانہ محنتانہ دیا جارہا ہے۔ رمضان المبارک کے دوران تراویح کیلئے خاص طور پر حفاظ کا مسئلہ شدت اختیار کر جاتا ہے۔ اس حوالے سے بھی مقامی شہریو ںنے شکایات کی ہیں۔ انکا کہناہے کہ جب تک یہ مسائل حل نہیں ہونگے تب تک بات نہیں بنے گی۔

شیئر: