زمین پر زندگی کی اولیں نشانی، اربوں سال پرانے کیڑے کی محجر باقیات برآمد
سڈنی.... آسٹریلوی سائنسدانوں نے کرہ ارض کی انتہائی قدیم ترین اور بیحد چھوٹی باقیات کا تجزیہ کرنے کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ یہ انتہائی چھوٹے کیڑے کی محجر شدہ شکل ہے اور تقریباً 3ارب 40کروڑ سال پرانی ہے۔ تحقیق و تجربے کے دوران سائنسدانوں کو یہ بھی پتہ چلا کہ یہ محجر شدہ کیڑا نامیاتی مواد سے بنا ہے او راس میں اتنا دم خم ہے کہ یہ 300سینی گریڈ یعنی 572فارن ہائٹ تک کی گرمی باآسانی برداشت کرسکتا ہے۔ رپورٹ دینے والے سائنسدانوں کا کہناہے کہ یہ محجر کیڑا جس زمانے سے تعلق رکھتا ہے اس وقت تک کرہ ارض پر آکسیجن کی تشکیل نہیں ہوسکی تھی اور جو کیڑے مکوڑے زندہ رہ جاتے تھے انکی خوراک یا ایندھن مختلف دھاتیں ہوا کرتی تھیں۔اسے دیکھ کر کرہ ارض پر کم از کم ایک ارب سال قبل کے حالات کا بخوبی اندازہ لگایاجاسکتا ہے اور یہ کرہ ارض کی تاریخ میں سب سے اہم مرحلہ یا مقام ہے۔محجر شدہ ننھے کیڑے کو اب سے 5سال قبل مغربی آسٹریلیا کے پہاڑی علاقے پلوارا کی ایک جھیل سے دریافت کیاگیا تھا۔ اس تحقیقی رپورٹ کو مرتب کرنے والے سائنسدانوں کی ٹیم ڈاکٹر جولین ایلیون کی قیادت میں کام کررہی تھی۔ تازہ ترین تحقیق کرہ ارض کی انتہائی قدیم مبادیات کی تشریح کے طور پر تسلیم کی جاسکتی ہے او راسی وجہ سے اسے دنیا کی سب سے پرانی محجر شدہ شے قرار دیا جارہا ہے۔