تنقید نے تقویت بخشی ، امام الحق
لاہور: پاکستانی کرکٹ ٹیم کے نوجوان اوپننگ بیٹسمین امام الحق نے کہا ہے کہ میڈیا کی تنقید نے مجھے زیادہ بہتر کھلاڑی بننے پر مجبور کیا۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ جب اپنے بین الاقوامی کیریئر کا آغاز کیا تو ان کی سلیکشن کو چچا بھتیجے کی رشتے داری کے تناظر میں دیکھا گیا لیکن میں نے یہ ثابت کردیا کہ چیف سلیکٹر انضمام الحق نے مجھے بھتیجا ہونے کی وجہ سے نہیں بلکہ کارکردگی کی بنیاد پر ٹیم میں منتخب کیا تھا۔امام الحق نے اپنی سلیکشن کے علاوہ فخر زمان کے ساتھ دوستی اور ون ڈے کی ریکارڈ اوپننگ پارٹنرشپ کے بارے میں کہا کہ زمبابوے کے خلاف بولاویو میں امام الحق اور فخر زمان نے پہلی وکٹ کی شراکت میں 304 رنز بنا کر سری لنکا کے جے سوریا اور اپل تھرنگا کے 286 رنز کا ریکارڈ توڑا تھا۔ ہم نے اس سے پوچھا کہ انھیں ورلڈ ریکارڈ پارٹنرشپ کا کب پتہ چلا؟جب ریکارڈ بنتے ہیں تو پتہ نہیں چلتا۔ جب میں اور فخر بیٹنگ کر رہے تھے تو اس وقت ہمیں ورلڈ ریکارڈ پارٹنرشپ کے بارے میں پتہ نہیں تھا لیکن جب میں آوٹ ہو کر جانے لگا تو فخر نے مجھ سے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ شاید ہماری یہ پارٹنرشپ ون ڈے کی بہترین اوپننگ پارٹنرشپ ہو گئی ہے۔فخر کا یہ محض خیال تھا کیونکہ انھیں بھی یقین نہیں تھا۔فخر زمان سے دوستی پر امام الحق کہتے ہیں کہ فخر سے دوستی پرفخر ہے اور اس کے ساتھ کھیلنے میں مزہ آتا ہے۔ ہم ڈومیسٹک کرکٹ میں 2 سال سے حبیب بینک کی طرف سے اوپننگ کر رہے ہیں۔ فخر کا انداز جارحانہ ہے جبکہ میں پہلے سیٹ ہوتا ہوں پھر جارحانہ بیٹنگ کرتا ہوں ۔ امام الحق کا کہنا ہے کہ فخر زمان اور وہ ایک دوسرے کو بیٹنگ کے دوران مدد بھی کرتے ہیں۔ جب ہم ایک ساتھ کھیل رہے ہوتے ہیں تو ایک دوسرے کی غلطیوں کی نشاندہی کرتے ہیں مثلاً جب مجھے رنز بنانے میں دشواری ہورہی ہوتی ہے تو فخر مجھے کہتا ہے کہ تم جلدبازی مت کرو اور خراب گیند کا انتظار کرو ۔ جب وہ ا±وٹ پٹانگ شاٹس کھیلتا ہے تو میں اسے سمجھاتا ہوں کہ پریشان مت ہو ۔امام الحق کہتے ہیں کہ میڈیا کی تنقید نے انھیں زیادہ بہتر کھلاڑی بننے پر مجبورکیا جسے میں سمجھتا ہے کہ اس سے مجھے تقویت ملی۔ اللہ تعالیٰ کی مہربانی سے میرے لیے چیزیں آسان ہوتی جارہی ہیں۔ اس کا کریڈٹ کوچز کو دیتا ہوں۔ میڈیا کی تنقیدپر سوچ لیا تھا کہ اسے غلط ثابت کرنا ہے۔ اس کا فائدہ یہ ہوا کہ کھیل پر زیادہ توجہ کی اور معاملات آسان ہوگئے۔امام الحق کی ایک یادگار اننگز آئرلینڈ کے خلاف ناقابل شکست 74 رنز کی میچ وننگ اننگز تھی۔ اس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ ’آپ کہہ سکتے ہیں کہ حالات کی مناسبت سے یہ میری یادگار ترین اننگز ہے کیونکہ یہ میرا پہلا ٹیسٹ میچ تھا ظاہر ہے میں نروس بھی تھا۔ پہلی اننگز میں میں جلد آوٹ ہوگیا تھا اور دوسری اننگز میں پاکستان کی 3وکٹیں صرف 14رنز پر گرگئی تھیں۔ میں نے اپنے اوپر کوئی پریشر نہیں لیا۔ بابراعظم اور میں نے یہی فیصلہ کیا تھا کہ اپنا گیم کھیلنا ہے۔