سن 1965 کی پاک ہندجنگ میں گرفتار ہو کر 40 سال تک جیل کاٹنے والے پاکستانی سپاہی مقبول حسین کی وفات پر ٹویٹر صارفین نے انہیں خراج تحسین پیش کیا۔
آفتاب اقبال نے ٹویٹ کیا : میری حکومت سے درخواست ہے کہ سپاہی مقبول حسین کے اعزاز میں ٹکٹ اور سکے جاری کیے جائیں۔ اس کے ساتھ ایدھی صاحب اور مقبول حسین کی زندگی کی داستانیں تعلیمی نصاب میں شامل کی جائیں تاکہ ہمارے بچے قومی ہیروز سے آشنا ہو سکیں۔
مریم راشد نے کہا : مقبول حسین تمام پاکستانیوں کے لئے ایک مثال ہیں۔ یہ ان باغی سیاستدانوں کے لیے بھی مثال ہیں جنہوں نے پاکستان کیخلاف اور دشمنوں کو خوش کرنے کے لیے کام کیا۔ اللہ تعالی انہیں جنت میں جگہ دے۔
شاہد ندیم نے لکھا : بہت سے سپاہی آئینگے اور جائیں گے لیکن پاکستان آرمی کو دوبارہ مقبول حسین جیسا سپاہی نہیں ملے گا جس نے چالیس سال تک ہندوستان کی جیل میں رہتے ہوۓ ملک کا ایک راز نہیں اگلا۔ جس نے اپنے خون سے جیل کی دیواروں پر پاکستان زندہ باد لکھا۔
عینی ورک نے ٹویٹ کیا : مقبول حسین نے چالیس سال بھارت کی قید کاٹی۔ پاکستان کی سرزمین پر کوئی احسان جتائے بغیر خاموشی سے دنیا سے رخصت ہو گئے۔ یہ قوم کے حقیقی ہیروز ہیں جن کا ذکر نصابی کتابوں میں ہونا چاہیے۔ جن کے نام پر ائیرپورٹ اور یونیورسٹیاں بننی چاہیے۔
عاصم رضا نے کہا : ہم دھرتی کے اس بہادر بیٹے کو سلام پیش کرتے ہیں۔ انہیں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔