انتخابات میں عامر لیاقت کے جیتنے پر بے شمار لوگوں نے ٹویٹ کئے جبکہ ایک ٹویٹ میں انکا خوب مذاق اڑایا گیا۔
شمائل لکھتی ہیں کہ صبح بخیر سوائے ٹی ایل پی اور عامر لیاقت کے ووٹرز کے
نادیہ لکھتی ہیں کہ میں کس کو ووٹ دیتی؟ پی ٹی آئی کے خلاف ووٹ دیتی تو اسکا مطلب یہ تھا کہ میرا ووٹ ایم کیو ایم کو جاتا۔ اگر پی ٹی آئی کو ووٹ دیتی تو میں کس طرح زندہ رہتی کہ میں نے ووٹ عامر لیاقت کو دیا۔
عالم کامی ٹویٹ کرتے ہیں کہ پی ایم ایل ن کو قومی اسمبلی میں خواجہ آصف مل گئے جبکہ پی ٹی آئی کو عامر لیاقت۔ اب وقت آگیا ہے کہ پاپ کارن کا انتظام کرلیا جائے۔
نمرہ ٹویٹ کرتی ہیں کہ عمران خان پر عوام کے اندھے اعتماد کا ثبوت یہ ہے کہ شوکت خانم اسپتال کیلئے مسلسل عطیات اور عامر لیاقت کے لئے ووٹنگ۔
مہر تارڑ کا ٹویٹ ہے کہ خوشی ہوئی کہ ابرار الحق ہار گئے۔ افسوس ہوا کہ پی ٹی آئی کے عامر لیاقت جیت گئے۔
حسن چیمہ کہتے ہیں کہ ایسا کوئی آئینی طریقہ ہے کہ عامر لیاقت کی نشست یاسمین راشد کے ساتھ ہو۔
صنوبر عباس کہتی ہیں کہ عامر لیاقت جیت گئے۔ جبران ناصر ہار گئے۔ کیا اب بھی یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ ہم کس طرف جارہے ہیں۔
علی گل پیر لکھتے ہیں کہ خوشی ہوئی کہ رانا ثناءاللہ ہار گئے اور وہ اسمبلی میں نظر نہیں آئیں گے۔ میں نے دیکھا کہ عامر لیاقت جیت گئے تو پھر میری ساری خوشیاں ہی چکنا چور ہوگئیں۔
”زیڈ“ کے نام سے ایک ٹویٹ ہے کہ ذرا سوچیں عامر لیاقت ایوان میں کھڑے ہوکر اسپیکر سے کہیں کہ ”آم کھائے گا آم“۔