تارکین کی ترسیلات پر فیس عائد کرنے کا ارادہ نہیں
ریاض.... سعودی وزارت خزانہ نے واضح کیا ہے کہ غیر ملکی کارکنان کی ترسیل زر پر نہ تو کوئی فیس لگائی گئی ہے اور نہ ہی کوئی ایسی تجویز زیر غور ہے۔ وزارت خزانہ نے اطمینان دلایا کہ سعودی عرب معتبر اور مسلمہ بین الاقوامی ضابطوں کی پابندی کے ساتھ قانونی ذرائع سے دولت کی آزادانہ منتقلی کی پالیسی پر گامزن تھا، ہے اور رہیگا۔ یہ سرمایہ کاروں کے حلقوں میں سعودی عرب کے اقتصادی اور مالیاتی نظام کے مستحکم ہونے کی علامت بھی ہے اور ضمانت بھی۔ اس سے سعودی وژن 2030کے دائرے میں اقتصادی نظام کو فروغ مل رہا ہے۔ وزارت خزانہ کے ترجمان نے جنوری 2017ءمیں بھی اس حوالے سے گردش کرنے والی ان اطلاعات کی تردید کی تھی جن میں دعویٰ کیا جارہا تھا کہ سعودی عرب بہت جلد تارکین وطن کے ترسیل زر پر فیس مقرر کرنے والا ہے۔ وزارت خزانہ نے ایک بار پھر اس کی تردید کردی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ حال ہی میں الوطن اخبار میں شائع ہونے والی ایک اطلاع نے تارکین وطن کے حلقوں میں یہ افواہ جنگل کی آگ کی طرح پھیلا دی جس میں بتایا گیا تھا کہ مجلس شوریٰ کی مالیاتی کمیٹی جلد ہی تارکین وطن کے ترسیل زر کے نئے نظام پر غوروخوض کرنے والی ہے۔ اس اطلاع کے ساتھ ایک اضافے نے جلتے پر تیل کا کام کیا جس میں بتایا گیا تھا کہ تارکین نے جولائی 2018ءکے دوران 12ارب ریال وطن بھجوائے ہیں اور اس حوالے سے7.3فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔