Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حوثیوں کی ہٹ دھرمی کا ایک اور ثبوت

سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”البلاد“ کا اداریہ
ایک بار پھر عالمی سماج کو یہ یقین حاصل ہوگیا کہ حوثی سیاسی حل میں تعطل پیدا کرنے میں بڑا کمال رکھتے ہیں۔ انہوں نے جنیوا مشاورتی اجلاس میں شرکت سے انکار کرکے عالمی برادری کو اپنی بابت بھولی ہوئی حقیقت ایک بار پھر یاد دلادی۔ یمن کی آئینی حکومت کا وفد مقررہ وقت پر جنیوا پہنچا۔ اس سے یہ ثابت ہوگیا کہ حوثی دہشتگرد یمن میں خانہ جنگی کو ہوا دینے ، پڑوسی ممالک کی سلامتی کو خطرات لاحق کرنے، خصوصاً سعودی عرب کے خلاف جنگ کے شعلے بھڑکائے رکھنے سے متعلق ایرانی ایجنڈا نافذ کررہے ہیں۔ سعودی عرب ، یمن کی آئینی حکومت کی مدد کیلئے قائم عرب اتحاد کی قیادت کررہا ہے۔ سعودی عرب چاہتا ہے کہ یمن ایرانی ملاﺅں کے چنگل سے نجات پاجائے۔ ایرانی ملاءاسلحہ اور بیلسٹک میزائلوں کے ذریعے حوثی دہشتگردوںکی حوصلہ افزائی کررہے ہیں۔ 
دوسری جانب سعودی عرب یمنی بھائیوں کی خاطر انسانی امدادی مہم ہر میدان او رہر شعبے میں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ گزشتہ 3برسوں کے دوران سعودی عرب 15ارب ڈالر سے زیادہ کی امداد پیش کرچکا ہے۔ انسانیت نوازوں میں سعودی عرب سرفہرست ہے۔ شاہ سلمان مرکز برائے امداد و انسانی خدمات یمن کے چپے چپے پر 270منصوبے نافذ کرچکاہے۔ یہ منصوبے کسی امتیاز کے بغیر نافذ کئے گئے۔ ان کے تحت یمنی بھائیوں کو کھانے پینے کی اشیاء، ادویہ ، رہنے سہنے میں معاون سامان ، تعلیم اور نگہداشت میں کام آنے والی چیزیں فراہم کی گئیں۔ علاوہ ازیں بچوں کو حوثی دہشتگردوں کے چنگل سے نکالنے کا پروگرام بھی نافذ کیا کیونکہ حوثی انہیں زبردستی عسکری تربیت دیکر محاذ پر بھیج رہے تھے۔ مملکت نے بارودی سرنگیں صاف کرنے کیلئے”مسام“ نامی منصوبہ نافذ کیا۔ سعودی عرب اقوام متحدہ کی تنظیموں اور بین الاقوامی و علاقائی تنظیموں کے ساتھ تال میل پیدا کرکے اہل یمن کی انسانی ضروریات مثالی شکل میں پوری کررہا ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 

شیئر: