ماضی میں جب تک کراچی شہر میں رینجرز کا کنٹرول تھا تو کوئی واقعہ پیش نہیں آرہا تھا ،اب ایک بار پھر دہشتگردی اپنا سر ابھارنے لگی ہے
زبیر پٹیل ۔ جدہ
بالاخر پی ٹی آئی کے رہنما ڈاکٹر عارف علوی نے نئے صدر پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھالیا۔ پی ٹی آئی اس وقت واحد حکومت ہے جس کی تمام صوبوں پر گرفت ہے اور صرف سندھ میں وزیراعلیٰ اس وقت پیپلزپارٹی کا ہے۔ اس وقت سندھ میں گورنر عمران اسماعیل اور اسکے بعد اب صدر پاکستان بھی کراچی سے تعلق رکھتے ہیں مگر دوسری جانب سب سے بری خبر جو گزشتہ روز سننے میں آئی وہ یہ تھی کہ شہر قائد میں اسٹریٹ کرائم میں اضافہ ہوگیا ہے اور ہر روز موبائل اور گاڑی و موٹر سائیکل چھینے کی وارداتوں میں اضافہ ہی ہورہاہے جس کے بعد پولیس کو گشت کا حکم دیا گیا ہے۔
یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ رینجرز کو کراچی سے کیوں ہٹا دیا گیا ہے؟ اگر ہے تو وہ کہیں نظرکیوں نہیں آرہی۔ ماضی میں جب تک کراچی شہر میں رینجرز کا کنٹرول تھا تو کوئی واقعہ پیش نہیں آرہا تھا ،اب ایک بار پھر دہشتگردی اپنا سر ابھارنے لگی ہے۔ اس سلسلے میں اعلیٰ حکام کو چاہئے کہ وہ ابھی سے اس حوالے سے کوئی کارروائی کریں ورنہ ایسا نہ ہو کہ انکی کارروائی سے پہلے ہی دہشتگرد اپنا کھیل کھیل جائیں۔ کراچی کو ماضی میں بہت زیادہ نقصان پہنچایا گیا۔ سیکیورٹی اہلکاروں کی نفری میں اضافہ کیا جائے اور پولیس سے” گندے انڈے“ باہر کئے جائیں کیونکہ انہی گندے انڈوں کی وجہ سے اس وقت شہر قائد میں دہشتگردی کی لہر دوبارہ اٹھنے لگی ہے۔ہماری پولیس میں اتنا ٹیلنٹ ہے کہ وہ جرم کے بڑے سے بڑے مسئلے کو منٹوں میں حل کرسکتی ہے ۔ اس جانب اب دھیان دینے کی ضرورت ہے ۔شہر قائد کو ایکبار پھر پرُامن شہر بنانے کی ضرورت ہے کیونکہ اسے دشمنوں کی بری نظر لگنے جارہی ہے جس سے اسے بچانا ضروری ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭