14ستمبر 2018جمعہ کو سعودی عرب سے شائع ہونیوالے عربی اخبارالبلاد کااداریہ نذر قارئین
مسئلہ فلسطین سے متعلق سعودی عرب کا موقف غیر متزلزل ہے۔ اس مسئلے کے معرض وجود میں آنے پر مملکت نے جو موقف اپنایا تھا وہ آج بھی ہے اور حل ہونے تک یہی موقف برقرار رہے گا۔ سعودی عرب اسے اپنی خارجہ پالیسی میں سرفہرست رکھے ہوئے ہے۔ اسے عربوں کا کلیدی اور بڑا مسئلہ سمجھتا ہے ۔ سعودی عرب کا موقف یہ ہے کہ عرب امن فارمولے 1967ء کی سرحدوں کے دائرے میں خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام ، مشرقی القدس کو اس کا دارالحکومت بنائے بغیر مسئلہ فلسطین حل نہیں ہوگا۔ القدس کے تاریخی اور قانونی تشخص پر کوئی سودا نہیں ہوسکتا۔شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے ظہران میں منعقدہ عرب سربراہ کانفرنس کو القدس سربراہ کانفرنس قراردیکر قبلہ اول مسجد اقصیٰ کے حوالے سے اپنے تاریخی موقف کا دبنگ انداز میں اظہار کیا۔ سعودی عرب فلسطینی پناہ گزینوں کے روزگار اورمدد کیلئے قائم اقوام متحدہ کی ایجنسی ’’اونروا ‘‘نیز فلسطینی اتھارٹی کو اپنا کردار ادا کرنے میں تعاون دینے کیلئے مطلوبہ بجٹ پابندی سے ادا کررہا ہے۔ 2000سے لیکر 2018تک مملکت نے فلسطین کو6ارب ڈالر پیش کئے۔ اس سے پہلے بھی سعودی عرب تعاون دیتا رہا ہے۔ سعودی عرب کا عہد ہے کہ وہ اپنے بھائیوں کی مدد میں ادنیٰ فروگزاشت سے کام نہیں لے گا اور مسئلہ فلسطین کو زندہ درگورکرنے کی اسرائیلی کوششوں کی مخالفت کرتا رہے گا۔
مزید پڑھیں:- - - - - -33حوثی کمانڈر 50روز کے دوران مارے گئے