Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ریاض میں وژن 2030 کے مطابق رواں سال کے پہلے جامع ماسٹر پلان کا آغاز

سعودی دارالحکومت وقت کے ساتھ ساتھ عالمی معاشی مرکز میں بدل چکا ہے۔ فوٹو عرب نیوز
سعودی عرب نے ریاض میں انفراسٹرکچر منصوبوں میں ہم آہنگی پیدا کرنے کے لیے رواں سال کے پہلے جامع ماسٹر پلان کا آغاز کر دیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق جامع منصوبے کا مقصد شہر میں ٹریفک کے دباؤ کو کم کرنا، اخراجات بہتر بنانا اور وژن 2030 کے پائیدار ترقی کے اہداف سے ہم آہنگی پیدا کرنا ہے۔
ریاض کے میئر اور انفراسٹرکچر پروجیکٹس سینٹر کے چیئرمین شہزادہ فیصل بن عیاف نے منصوبے کا اعلان کیا، یہ منصوبہ جولائی 2023 میں کابینہ کے فیصلے کے تحت قائم کیے گئے انفراسٹرکچر پروجیکٹس سینٹر کی کوششوں کا حصہ ہے۔
یہ منصوبہ خطے میں ترقی کے نئے دور کا آغاز ہے جو انفرادی اور غیرمنظم کاموں کے بجائے مشترکہ منصوبہ بندی اور پیشگی ہم آہنگی پر مبنی ہے۔
منصوبے کے جائزہ اجلاس کے دوران شہزادہ فیصل نے بتایا ’یہ منصوبہ خطے میں مختلف ترقیاتی منصوبوں میں ترجیحات کو منظم کرنے میں مدد گار ثابت ہو گا۔
یہ منصوبہ جس سے دارالحکومت کے رہائشیوں کے معیار زندگی میں بہتری آئے گی اس کے تمام کام ٹائم ٹیبل کے مطابق چلائے جائیں گے۔
ریاض کے انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ایڈمنسٹریشن میں کارپوریٹ لا کے پروفیسر اور مشیر اسامہ غنیم العبیدی کا کہنا ہے ’ یہ منصوبہ دارالحکومت میں ٹریفک کے مسائل کم کرنے کے لیے ایک انتہائی مثبت اقدام ہے۔

جامع منصوبے کا مقصد شہر میں ٹریفک کے دباؤ کو کم کرنا ہے۔ فوٹو عرب نیوز

ریاض کی بڑھتی ہوئی آبادی، انفراسٹرکچر منصوبے، رہائشی، تجارتی اور بڑے سرمایہ کاری منصوبے ٹریفک دباؤ میں اضافے کی وجوہ ہیں۔
میئر ریاض شہزادہ فیصل نے اس منصوبے کے آغاز کو ریاض کے لیے تاریخی سنگ میل قرار دیتے ہوئے کہا ’انفراسٹرکچر پروجیکٹس سینٹر شہری ترقی کو مدنظر رکھتے ہوئے مقامی رہائشیوں اور سیاحوں کو بہتر خدمات فراہم کرنے میں معاون ثابت ہوگا۔
بڑی عالمی تقریبات کی میزبانی کرنے کے لیے انفراسٹرکچر کسی بھی شہر کی ترقی کے لیے ناگزیر ہے۔

جامع منصوبے سے شہر کے رہائشیوں کا معیار زندگی بہتر ہو گا۔ فوٹو عرب نیوز

سعودی وژن 2030 کے بلند عزائم کے مطابق ریاض میں 2027 کا اے ایف سی ایشین فٹبال کپ منعقد ہونے کے علاوہ 2029 میں ونٹر ایشین اولمپکس، 2030 میں ورلڈ ایکسپو، 2034 میں فیفا ورلڈ کپ اور 2034 میں ایشین گیمز ہوں گے۔
ریاض وقت کے ساتھ ساتھ عالمی معاشی مرکز میں بدل چکا ہے اور اب یہ شہر سرمایہ کاری کے لیے ایک بہترین مقام بن چکا ہے۔ شہر کا رقبہ تیزی سے پھیلا ہے اور اس کی آبادی 70 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔
 

 

شیئر: