ابھی تو اور امتحاں باقی ہیں
ابھی وہ ان چھوٹے جھمیلوں پر گھبرا جائیں گے تو بڑے معرکے وزیر خزانہ نے لڑنے ہیں،ویسے اسد عمر دائیں بائیں غور کرتے تو منی بجٹ میں عوام پر بوجھ ڈالنے کے بجائے متبادل راستے اختیار کرسکتے تھے،اس پر انہوں نے دھیان نہیں دیا
زبیر پٹیل ۔ جدہ
گزشتہ دنوں پاکستانی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ ”معیشت آئی سی یو میں ہے، بائی پاس ہورہا ہے“۔ یہ بات ایک طرح سے درست ہے ۔ اسد عمر کی باتوں سے اب لگ رہا ہے کہ وہ ابتداءمیں ہی تھک چکے ہیں اور گھٹنے جلد یا بدیر ٹیکنے پر مجبور ہوتے محسوس ہورہے ہیں حالانکہ اسد عمر مانے ہوئے کھلاڑی ہیں اور انہیں اس حوالے سے کافی تجربہ بھی ہے۔ انہیں پتہ ہونا چاہئے کہ ان کی راہ میں ابھی بہت بڑے پتھر آگے آنے ہیں اور انہیں دشمنوں کی سازشوں کا شکار بھی ہونا ہے۔ اگر وہ ان دونوں معاملات سے بچ کر نکل گئے تب ہی کامیابی انکا مقدر بنے گی۔ اس حوالے سے پہلے ہی میں نے کہا تھا کہ پی ٹی آئی کی کامیابی کی صورت میں وزارت خزانہ سب سے مشکل ہوگی اور ملک کو چلانے کیلئے وزیر خزانہ اور پی ٹی آئی کےلئے حکومت کانٹوں کا ہار ثابت ہوگی مگر اسے خوش دلی کےساتھ قبول کرتے ہوئے پی ٹی آئی کو اپنے رہنما کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا۔اس حوالے سے شاعر نے کہا ہے :
یہ عشق نہیں آسا ں بس اتنا سمجھ لیجئے
اک آگ کا دریا ہے اور تیر کر جانا ہے
دوسرا مصرعہ اس حوالے سے پی ٹی آئی کےلئے درست ہے کیونکہ اسے اس بار آگ کا دریا ہی عبور کرنا ہے۔ ابھی وہ ان چھوٹے چھوٹے جھمیلوں پر گھبرا جائیں گے تو آگے بڑے معرکے وزیر خزانہ نے لڑنے ہیں۔ اس سے وہ کیسے نبرد آزما ہونگے۔پٹرول کی قیمتیں نہ بڑھا کر بہت اچھا اقدام کیا گیا کیونکہ عوام اب پریشانی میں مبتلا ہونا شروع ہوگئے ہیں ۔ منی بجٹ میں ان پر جو مہنگائی کے بم گرائے گئے ان سے وہ ابھی تک سنبھل نہیںسکے ۔ ویسے اسد عمر دائیں بائیں غور کرتے تو منی بجٹ میں عوام پر بوجھ ڈالنے کے بجائے متبادل راستے اختیار کرسکتے تھے۔اس پر شاید انہوں نے دھیان ہی نہیں دیا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭