Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹرمپ اور سعودی عرب: غلطی، اسکا جواب

مشاری الزایدی ۔ الشرق الاوسط
نہ جانے کیوں بعض عرب صحافیوں اور کچھ سعودیوں نے امریکی خبررساں ادارے بلومبرگ کو سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے انٹرویو کے بعض مندرجات پر حد سے زیادہ توجہ مرکوز کی اور دیگر کو یکسر نظر انداز کردیا۔ 
شہزادہ محمد بن سلمان نے سعودی عرب اور شاہ سلمان سے متعلق امریکی صدر ٹرمپ کی انوکھی زبان سے متعلق سوالات کے جواب دو ٹوک انداز میں دیئے۔ انہوں نے سعودی عرب کی تاریخ فراموش کرنے یا جان بوجھ کر اسے نظر انداز کرنے والوں کو تاریخی حقائق یاد دلائے اور فیصلہ کن لہجے میں کہا کہ سعودی عرب امریکی آئین کے اعلان سے کافی پہلے سے 1744ءسے دنیا کے نقشے پر موجود ہے۔ انہوں نے ایک اور پیغام واضح شکل میں دیا وہ یہ کہ سعودی عرب ادھر ادھر دولت بکھیرنے والا ملک نہیں جیسا کہ بعض عرب یا مغربی ممالک کے کچھ لوگ یہ ذہن بنائے ہوئے ہیں کہ سعودی عرب احمقانہ شکل میں ادھر ادھر دولت بکھیرتا رہتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سعودی عرب ریاستی اداروں کا مالک ملک ہے۔ بڑے فیصلے دبنگ انداز میں کئے جاتے ہیں۔ ہتھیار خریدنے ، ہتھیاروں کی اہمیت جاننے ، سائنس و ٹیکنالوجی اور مختلف اشیاءو خدمات حاصل کرنے کے فیصلے ماہرین گہرے مطالعہ جات کے بعد کرتے ہیں۔ یہ فیصلے امریکہ پر بھی لاگو ہوتے ہیں اور دیگر ممالک پر بھی۔
شہزادہ محمد بن سلمان کے انٹرویو کا اہم پہلو یہ ہے کہ انہوں نے ا ختلاف کو اسکے حقیقی دائرے میں رکھا۔ انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ امریکہ کے ساتھ سعودی عرب کے تعلقات خصوصاً صدر ٹرمپ کے زمانے میں نہ تو جذباتی فیصلوں کا نتیجہ ہیں اور نہ ہی یہ ہنسی مذاق کا کوئی کھیل ہیں۔
سعودی ولی عہد نے صدر ٹرمپ کیساتھ تعلق کے حوالے سے بلومبرگ کے سوالات کے جو جوابات دیئے ہیں میں ان کا لب لباب یہاں پیش کرنا چاہوں گا۔ انہوں نے کہا کہ:
”میں صدر ٹرمپ کیساتھ کام کرنا چاہتا ہوں، میں سچ مچ ان سے مل کر کام کرنے میں دلچسپی رکھتا ہوں۔ ہم نے مشرق وسطیٰ میں خصوصاً ،انتہا پسندانہ نظریات ، دہشتگردی اور ریکارڈ وقت میں عراق اور شام میں داعش کے خاتمے کے لئے کام کیا۔ گزشتہ 2برسوں کے دوران متعدد انتہا پسندانہ حلقوں کا خاتمہ ممکن ہوسکا۔ اسی لئے میں اسے مضبوط عمل مانتا ہوں۔“
محمد بن سلمان نے ٹرمپ کے زمانے میں سعودی امریکی تعلقات کو اجاگر کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ”فی الوقت ہم لوگ انتہا پسندوں، دہشتگردوں اور مشرق وسطیٰ میں ایران کا قلع قمع کرنے کیلئے بہتر شکل میں کام کررہے ہیں۔ دونوں ملک ایک دوسرے کے یہاں زبردست سرمایہ کاری کئے ہوئے ہیں۔ باہمی تجارت بہتر ہوئی ہے۔ بہت سارے کام کئے ہیں۔ یہ سب کچھ بہت اچھا ہے۔“
شہزادہ محمد بن سلمان نے سابق امریکی انتظامیہ باراک اوباما کے عہد میں تعلقات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ”صدر باراک اوباما نے 8سالہ عہد صدارت میں ہمارے ایجنڈے کے خلاف کام کیا۔ سعودی عرب ہی نہیں بلکہ پورے مشرق وسطیٰ میں یہی سلسلہ رکھا۔ ہمارے ایجنڈے کے خلاف امریکی مہم کے باوجود ہم اپنے مفادات کی حفاظت کرتے رہے۔
حاصل کلام یہ ہے کہ صدر ٹرمپ نے سعودی عرب کے خلاف زبانی غلطی کی ۔ اسکا جواب ضروری تھا تاہم دنیا بھر میں بدی اور انارکی پھیلانے والوں کو چوٹ لگانے کیلئے امریکہ سعودی عرب کاا ہم بین الاقوامی حلیف رہیگا۔ 
٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: