ریاض..... سیکریٹری زراعت انجینیئر احمد العیادہ نے واضح کیا ہے کہ چارے کی کاشت کا لائسنس رکھنے والوں کو 25صفر 1440ھ کے بعد سبز چارے کی کاشت کی اجازت صرف اس صورت میں ہو گی جبکہ وہ کم از کم 30ہیکٹر کے کھیت میں چارہ اگائیں۔ یہ رعایت چھوٹے کاشتکاروں کے حالات اور زرعی فارموں کی پیداواری صلاحیت بہتر بنانے کی غرض سے دی جا رہی ہے۔ العیادہ نے بتایا کہ کنگ عبدالعزیز سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سٹی کے تعاون سے چارے کے تمام کھیتوں کا فضا سے ریکارڈ حاصل کر لیا گیا۔ اس سے پتہ چلا ہے کہ بعض کاشتکار 30ہیکٹر سے کم رقبے والے کھیتوں میں چارہ اگا رہے ہیں۔ نئی پابندی اسی ریکارڈ کو مدنظر رکھ کر لگائی گئی ہے۔ چارے کی کاشت پر بندش کے ادارے کے ڈائریکٹر جنرل محمد العبد الطیف نے واضح کیا ہے کہ جن لوگوں کے پاس 30ہیکٹر سے کم رقبے والے کھیت میں چارہ اگانے کا اجازت نامہ موجود ہے وہ اس کے بموجب اپنا کام جاری رکھ سکیں گے۔ انہوں نے توجہ دلائی کہ وزارت کاشتکاروں کو ایس ایم ایس کے ذریعے اجازت نامے حاصل کرنے سے متعلق معلومات فراہم کر چکی ہے۔ آئندہ ہفتے کے اختتام تک تمام اہل کاشتکاروں کو وزارت کے خطوط مل جائیں گے۔ آن لائن اجازت نامے جاری ہوتے رہیں گے۔ وزارت نے طے کیا ہے کہ ہر وہ کاشتکار جو 30ہیکٹر سے کم رقبے والے کھیت میں سبز چارہ اگا رہا ہے۔ اسے اجازت نامے کے سلسلے میں نئے ضوابط کا پابند بنایا جائے گا۔ کم رقبے میں کاشت کو نہ تو خلاف ورزی مانا جائے گا او رنہ ہی اس پر کوئی جرمانہ ہو گا۔ یہ سہولت ان لوگوں کو حاصل ہو گی جن کے پاس اب تک 30ہیکٹر سے کم رقبے پر سبز چارہ اگانے کا اجازت نامہ موجود ہو گا۔ پابندی کا مقصد زیرزمین آبی ذخائر کا تحفظ ہے۔ دراصل سبز چارے کی کاشت پر سالانہ 17ارب مکعب میٹر سے زیادہ پانی خرچ ہو رہا ہے۔ وزارت کی نظر میں مخصوص علاقوں میں 50ہیکٹر اور اس سے کم رقبے کا مالک چھوٹا کاشتکار ، 50ہیکٹر سے 100ہیکٹر کا مالک درمیانے درجے اور 100ہیکٹر سے زیادہ کا مالک بڑا کاشتکار شمار ہوتا ہے۔ یہ درجہ بندی سبز چارے کی زراعت کے حوالے سے ہے۔