Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

"خاشقجی" کے قتل کی ریکارڈنگ اور ویڈیوز کے دعوے کھوکھلے ثابت ہو گئے، سابق امریکی مشیر

ریاض۔۔۔سعودی عرب کے خلاف چلائی جانیوالی تباہ کن تشہیری مہم کے تانے بانے بکھرنے لگے۔ مہم کے کرتا دھرتا شواہد طلب کرنے پر بغلیں جھانکنے لگے۔ امریکی قومی سلامتی کی سابق مشیر فرنیسس ٹیونسنٹ نے سی بی ایس ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں انصاف سے کام لینا چاہئے۔ ترکوں نے جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق ریکارڈنگ اور ویڈیو پیش کرنے کے دعوے کئے تھے اب تک ایک بھی آڈیو یا ویڈیو ریکارڈنگ پیش نہیں کر سکے۔ قطری حکمرانوں کے حمایت یافتہ سعد الفقیہ نے ٹی وی انٹرویو میں سعودی عرب کی تصویر مسخ کرنے کے سلسلے میں عیارانہ طور طریقے اپنانے کا اعتراف یہ کہہ کر کیا کہ "ہم نے المسعری کو چھپا کر لبرٹی تنظیم کو اطلاع دیدی تھی کہ المسعری کو اغوا کر لیا گیا ہے۔ الزام سعودی عرب پر لگا دیا تھا کہ وہی انہیں لا پتہ کرنے کا ذمہ دار ہے حالانکہ انہیں پتہ تھا کہ المسعری کہاں چھپا ہوا ہے۔ امریکی تجارتی ایجنسیوں کے بقول واشنگٹن میں سعودی سفارتخانے کے سامنے مظاہرے میں  نصف گھنٹہ تک حصہ لینے پرفی کس  400اور ایک گھنٹے کیلئے 800ڈالر ادا کئے جا رہے ہیں۔ علاوہ ازیں لافرمز اور ابلاغی اداروں کو مملکت کے خلاف مہم میں کردار ادا کرنے پر لاکھوں ڈالر پیش کئے جا رہے ہیں۔ امریکہ کے سابق صدر جارج بش جونیئر کے زمانے میں قومی سلامتی کی مشیر نے یہ بھی کہا کہ انسانی حقوق کے سلسلے میں خود ترکی کا ریکارڈ صاف نہیں۔ دریں اثناء  واشنگٹن میں ترک جریدے" الصباح "کے رپورٹر راغب سویلو نے ٹوئٹر کے اپنے اکاؤنٹ پر اعتراف کیا کہ ہم نے خاشقجی کے قتل سے متعلق ویڈیو او رآڈیو ریکارڈنگ کے جو دعوے کئے ہیں ہمارے پاس کوئی ریکارڈنگ نہیں۔ الصباح جریدہ نے سب سے پہلے خاشقجی کے قتل کا دعویٰ ویڈیو کلپس اور آڈیو کی بنیاد پر کیا تھا۔ دوسری جانب یورپی کونسل کے ماتحت عرب اسٹڈیز سنٹر برائے سماجی علوم کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد مصطفیٰ نے کہا کہ مملکت کے خلاف پروپیگنڈہ دشمن عناصر کر رہے ہیں۔ یہ گھات میں بیٹھے ہوئے تھے۔ مملکت کو زک پہنچانے کی کوشش عربوں کے قلعے کو مسمار کرنے اور دین کے مرکز کو نقصان پہنچانے جیسی ہے۔ انڈونیشی سپریم کونسل برائے اسلامی دعوت نے مملکت کے خلاف پروپیگنڈہ مہم کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ مسلمانوں کے مرکز کی توہین ہے۔ سربراہ ڈاکٹر محمد صدیق نے اس حوالے سے رابطہ عالم اسلامی کے بیان کی زبردست تائید و حمایت کی۔ کیرلہ میں اسلامی مرکز کے ڈائریکٹر مولانا عبدالسلام بن عبدالرحمان نے کہا کہ سعودی عرب نفرت انگیز افواہوں اور فتنہ انگیز دھمکیوں سے بالاتر ہے۔ ہم سب مملکت سے مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔ 

شیئر: