کراچی کے ساحلی علاقے میں نئی پریشانی
کراچی ( صلاح الدین حیدر)پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی جو بزنس اور بینکنگ سے ایک خاص اہمیت کا حامل ہے ، آج کل نئی مشکل سے ہمکنار ہے جس سے آبی حیات کی دنیا کو سخت خطرہ ہے۔شہر کے نزدیک کلفٹن میں تو سمندر خیر تمام تر مسائل کے باوجود لوگوں کے لئے تفریح کا بہترین مقام ہے شہر سے 15/20میل دور سمندر کی طویل پٹی کیماڑی کی بندر گاہ سے ہوتی ہوئی، پیراڈائز پوائینٹ، ہاکس بے اور سینٹ پِٹ جیسے مشہور ریتیلی علاقے جنہیں انگریزی میں بیچ کہتے ہیں پھر سمندر کی لہروں میں تیل کی بدبو سے ناصرف گٹھن محسوس ہوتی ہیں بلکہ آبی حیات جیسے مچھلیاں، جھینگے، کیکڑے وغیرہ جن سے سیاح اور مقامی آبادی بھر پور لطف اٹھاتے ہیں۔ پکنک پر جانے والوں کے لئے نئے مسائل کھڑے کر دئیے ۔کالے سیاہ رنگ کا یہ تیل کہاں اور کب سے آنا شروع ہوا ۔ اس کا کھوج لگایا جا رہا ہے۔عام خیال یہی ہے کہ تیل بردار جہاز جو ہاکس بے اور سینٹ پِٹ کے قریب گہرے سمندروں میں آکر لنگر انداز ہوتے ہیں ان سے یہ بہتا ہوا آرہا ہے۔ تعفن ہے کہ توبہ، ایسے میں ہاکس بے اور سینٹ پِٹ یا پیراڈائز پوائینٹ جومشہور و معروف پکنک منانے کی جگہیں ہیں وہ اب بیماری کا سبب بھی بن سکتی ہیں۔سب سے پہلے ساحلوں کے نزدیک یہ تیل کراچی کے ماہی گیر عثمان اقبال نے نوٹس کیا اس کی ٹیلی وژن والوں نے فلمیں بھی بنائی ہیں۔ ان کی خبریں نشر ہونے کے بعد لوگوں میں خاصی تشویش پیدا ہوئی ہے۔کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ سمندر کے اندر سے گزرنے والی پائپ لائن بھی پھٹ سکتی ہے۔ ان ساحلی علاقوں میں جن میں مبارک ولیج اور عبدالرحمن گوٹھ شامل ہیں، میں ماہی گیر جانے سے گھبرانے لگے ہیں، کچھ عرصے پہلے کلفٹن کے ساحلی علاقوں پر سیکڑوں کی تعداد میں مری ہوئی مچھلیاں دیکھ کر لوگ حیران رہ گئے ، لیکن پھر بھی وائلڈ لائف کے کرتا دھرتا نے عملی قدم اٹھانے میں نااہلی کا ثبوت دیا۔