غزہ کے ہسپتال پر اسرائیلی حملہ ’جنگی جرم‘ ہے: عرب پارلیمنٹ
مریضوں اور طبی عملے کو پرخطر حالات میں جبری انخلا پر مجبور کیا گیا۔(فوٹو: اے ایف پی)
عرب پارلیمنٹ نے شمالی غزہ میں کمال عدوان ہسپتال کو نذر آتش کیے جانے کو اسرائیل کا نیا ’جنگی جرم‘ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔
رپورٹس مں بتایا گیا تھا کہ فلسطینی ہسپتال سے مریضوں، زخمیوں اور طبی عملے کو پرخطر حالات میں جبری انخلا پر مجبور کیا گیا۔
عرب نیوز کے مطابق عینی شاہدین نے بتایا’ اسرائیلی فوجیوں نے ہسپتال پر حملہ کرکے اس کے بڑے حصے کو آگ لگا دی ۔ ہسپتال کے ڈائریکٹر کو حراست میں لے لیا اور سیکڑوں افراد کو قریبی انڈونیشیئن ہسپتال منتقل کرنے کا حکم دیا۔‘
عرب پارلیمنٹ نے سنیچر کو ایک بیان میں اس واقعہ کو بین الاقوامی انسانی قانون کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس کے ذمہ داروں کو بین الاقوامی عدالتوں میں لانے کا مطالبہ کیا۔
بیان میں کہا گیا کہ’ یہ جرم فلسطینی شہریوں کے خلاف اسرائیلی قابض فورسز کے جاری مظالم کا حصہ ہے۔‘
عرب پارلیمنٹ نے اسرائیل پر غزہ کے پہلے سے کمزور ہیلتھ انفراسٹرکچر کو منظم طریقے سے نشانہ بنانے کا الزام لگایا اور کہا عالمی برادری کی خاموشی نے ان اقدامات کی توثیق کی ہے
غزہ کی پٹی میں صحت کے خستہ نظام کی مکمل تباہی پر اسرائیل کے جرائم پر عالمی برادری کی خاموشی کا براہ راست نتیجہ ہے۔
بیان میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور عالمی برادری سے فوری جنگ بندی، مبینہ جنگی جرائم کی جوابدہی، غزہ میں مزید انسانی تباہی کو روکنے کےلیے اقدامات کرنے پر زور دیا گیا۔
اس سے قبل عالمی ادارہ صحت نے ایکس پر ایک بیان میں کہا تھا کہ ’کمال عدوان ہسپتال پر حملے نے شمالی غزہ میں صحت کی اس آخری بڑی سہولت کو بند کر دیا ہے۔ ابتدائی رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ حملے کے دوران کچھ اہم شعبوں کو جلا دیا گیا اور تباہ کر دیا گیا۔‘