رام اللہ۔۔۔سلطنت عمان نے واضح کیا ہے کہ اسرائیل خطے میں باقاعدہ ریاست کی حیثیت سے موجودہے۔ اب اس کے ساتھ باقاعدہ ریاست جیسے سلوک کا وقت آگیا ہے۔ اسے دیگر ممالک کی طرح اپنے فرائض بھی ادا کرنے ہوں گے۔ عمانی وزیر امور خارجہ یوسف بن علوی نے کہا کہ ان کے ملک نے فلسطین اور اسرائیل کو ایک دوسرے سے قریب لانے کیلئے معاون افکار پیش کئے ہیں البتہ اس کی حیثیت فریقین کے درمیان ثالث کی نہیں ۔ انہوں نے ’’ المنامہ مکالمہ‘‘ فورم سے خطاب کرتے ہوئے واضح کیا کہ ان کا ملک امریکہ اور اس کے صدر ٹرمپ کی کاوشوں پر انحصار کئے ہوئے ہے ۔ امریکی صدر ’’صدی کے سودے‘‘ کے نفاذ کیلئے کوشاں ہیں ۔ بن علوی نے کہا کہ اسرائیل خطے میں موجود ہے ۔ غالباً اب وہ وقت آچکا ہے کہ اس کے ساتھ دیگر ممالک جیسا برتائو کیا جائے اور اسرائیل اُن امور کی پابندی کرے جن کی پابندی دیگر ممالک کر رہے ہیں ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہماری ترجیح عرب اسرائیل کشمکش کا خاتمہ اور نئی دنیا برپا کرنا ہے ۔ بن علومی نے مذکورہ بیان اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نتنیاہو کے دورہ عمان اور فلسطینی صدر محمود عباس کے دورہ مسقط کے چند روز بعد دیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ فلسطینی صدر کو سلطنت عمان اور اسرئیلی وزیراعظم کے درمیان ملاقات اور رابطوں کا علم تھا۔ دریں اثناء سلطان قابو س کے ایلچی مشیر سالم العمیری نے اتوار کو رام اللہ پہنچ کر فلسطینی صدر کو سلطان قابوس کا مکتوب پیش کیا۔ فلسطینی صدر نے فلسطینی عوام اور ان کے منصفانہ کاز کیلئے ہر سطح پر تعاون کیلئے سلطان قابوس کا شکریہ ادا کیا اور اس خواہش کا اظہار کیا کہ فلسطین اور اس کے قائدین مسئلہ فلسطین کی خاطر مشترکہ تعاون اور یکجہتی کے فروغ کیلئے کوشاں رہیں گے۔