قومی اسمبلی میں اپوزیشن اور حکومتی ارکان کی گرما گرم بحث
اسلام آباد: سپریم کورٹ کی جانب سے توہین رسالت کیس میں آسیہ بی بی کی بریت اور رہائی کے بعد آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن اور حکومتی ارکان میں گرما گرم بحث جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق اسپیکر اسد قیصر کی سربراہی مین قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں ملک کی تازہ صورت حال سے متعلق مباحثہ ہوا۔
سابق اپوزیشن لیڈر اور پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے ایوان میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کون ایسا شخص ہوگا جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں حالات کشیدہ ہیں، راستے بند اور پرتشدد کارروائیوں کے باعث لوگ گھروں میں محصور ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان کے قوم سے خطاب پر تنقید کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم کے ہر لفظ میں پالیسی ظاہر ہوتی ہے، تاہم گزشتہ روز کے خطاب سے لگ رہا تھا کہ وہ باہر نکل کر لڑنے والے ہیں۔
وفاقی وزیر شفقت محمود نے عدالت عظمیٰ کے فیصلے سے متعلق کہا کہ عدالتی حکم پر عمل کرانا حکومت کی ذمے داری ہے تاہم افسوس کی بات یہ ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر سیاست کھیلی جا رہی ہے۔ انہوں نے خورشید شاہ پر اعتراض اٹھایا کہ انہوں نے اپنی تقریر میں ریاست کی رٹ چیلنج کرنے والوں کی مذمت نہیں کی جبکہ وزیر اعظم نے 22 کرؤڑ عوام کے سامنے بہادری کے ساتھ حکومتی موقف واضح کیا۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی رٹ چیلنج کرنا بالکل برداشت نہیں کیا جائے گا۔
ن لیگ کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ملک بحران کی کیفیت سے گزر رہا ہے، ایسی صورت حال کا کوئی بھی سیاسی فائدہ نہیں اٹھانا چاہتا۔ انہوں نے کہا کہ مظاہرین کے بیانیے سے کوئی بھی باشعور آدمی اتفاق نہیں کرتا تاہم جس کارڈ کو ماضی میں پی ٹی آئی نے استعمال کیا، وہی اب آپ کے خلاف استعمال ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکمران کا رویہ جارحانہ نہیں ہونا چاہیے ۔ طاقت کے استعمال سے گریز کیا جانا چاہیے ۔