12نومبر2018ء پیر کو سعودی عرب سے شائع ہونیوالے عربی اخبار عکاظ کا اداریہ نذر قارئین
عرب اتحاد برائے یمن کی حمایت یافتہ سرکاری افواج کی پیشرفت کی خبریں سننے اور دیکھنے کو مل رہی ہیں۔ یہ افواج حوثیوں سے صعدہ کو آزاد کرانے کیلئے آگے بڑھ رہی ہیں۔ صعدہ اور میران حوثیوں کے بڑے ٹھکانے ہیں۔ ان دونوں ٹھکانوں تک سرکاری افواج کی رسائی ہوچکی ہے۔
عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ پورے خطے کو حوثیوںاور ان کے حمایتی ایرانی ملاؤں اور حزب اللہ کی جانب سے ماحولیاتی سانحہ کی سازش سے بچانے کیلئے ہر ممکن کوشش کرے۔ یہ ’’صافر‘‘نامی ٹینک کو دھماکے سے اڑانے کا پروگرام بنارہے ہیں۔ اس میں 10لاکھ بیرل پٹرول بھرا ہوا ہے۔ یہ ٹینک سمندر میں متحرک شکل میں موجود ہے۔ اسے دھماکے سے اڑانے پر نہ صرف یہ کہ یمن بلکہ خطے کے تمام ممالک کو معاشی و مالیاتی بحران کا سامنا کرنا پڑجائیگا۔
اگرعرب اتحاد نے یمن کی آئینی حکومت کو عسکری اور یمنی بھائیوں کو اقتصادی و انسانی مدد بھرپور طریقے سے فراہم کی ہے تو عالمی برادری کا فرض ہے کہ وہ حوثیوں کے جارحانہ رجحانات کو کنٹرول کرنے اور غیر ذمہ دارانہ مہم جوئیوں سے انہیں باز رکھنے کیلئے ضروری اقدامات کرے۔ عالمی برادری یمنی عوام کی سلامتی میں گہری دلچسپی کے مظاہرے کا ثبوت اسی انداز سے دے سکتی ہے۔ اسے حوثیوں کو صافر ٹینک دھماکے سے اڑانے سے باز رکھ کر اپنے قول و فعل میں ہم آہنگی کی مظاہرہ کرنا چاہئے۔
یمن کے حالات پر نظر رکھنے والے دیکھ رہے ہیں کہ ابتک عالمی برادری نے جب بھی کوئی اقدام کیا تو اس کا واحد ہدف حوثیوں کو یقینی شکست سے بچانے کیلئے ہی تھا۔عالمی برادری یمنی عوام کو حوثیوں کے تسلط سے بچانے کی کوشش کے حوالے سے ہمیشہ پیچھے رہی۔ سوال یہ ہے کہ کیا اب عالمی ضمیر بیدار ہوگا اور وہ یمنی عوام کو حوثیوں کے شر سے نجات دلانے کے سلسلے میں کسی عملی اقدام پر آمادہ کریگا یا نہیں۔