جی 20 میں شرکت سعودی عرب کے مؤثر طاقت ہونے کا ثبوت ہے، ماہرین
ریاض۔۔۔سعودی ماہرین اقتصاد نے کہا ہے کہ جی 20 میں سعودی عرب کی شرکت اس کے مؤثر اقتصادی اور سیاسی طاقت ہونے کا عملی ثبوت ہے۔ ماہر اقتصاد جمال بنوں نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب عالمی تیل منڈی کے استحکام کا ضامن ملک ہے۔ جب بھی بین الاقوامی تیل مارکیٹ میں رسد کی کمی پیدا ہوتی ہے سعودی عرب ہی آگے بڑھ کر اسے پورا کرتا ہے۔ تیل کی رسد میں کمی کا مطلب پٹرول کے نرخوں میں ہوشربا اضافہ ہے۔ سب سے زیادہ تیل پیدا کرنے کی صلاحیت رکھنے والے ملک کی حیثیت سے سعودی عرب ہی پٹرول منڈی میں نرخوں کو کنٹرول کررہا ہے۔ پٹرول کی وجہ سے برپا ہونے والے سیاسی بحرانوں کا رخ موڑنے میں بھی سعودی عرب کا کردار کلیدی ہے۔ انہوں نے توجہ دلائی کہ تیل خریدنے والے ممالک کے یہاں پٹرول کے نرخوں میں استحکام بے حد اہمیت کا حامل ہے۔ چین اور صنعتی یورپی ممالک کی پوری معیشت تیل کی رسد میں کمی اور پٹرول کے نرخوں میں اضافے سے الٹ پلٹ ہوجاتی ہے۔ سعودی ماہرین اقتصاد نے توجہ دلائی کہ سعودی عرب کو جی 20 میں ازراۂ تکلف شامل نہیں کیاگیا ۔ شمولیت کا فیصلہ چاپلوسی کا نتیجہ بھی نہیں ہے۔ سعودی عر ب نے اپنی مضبوط اقتصادی طاقت منواکر ہی یہ اعزاز حاصل کیا ہے۔ ماہرین اقتصاد کا کہنا ہے کہ سعودی عرب نہ صرف یہ کہ تیل کے حوالے سے بین الاقوامی طاقت ہے ، اسے دنیا بھر میں ابھرنے والے اقتصادی بحرانوں سے نمٹنے اور کسی بھی درجہ کے اقتصادی جھٹکے عزم و ثبات کے ساتھ جھیلنے کی حیثیت حاصل ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر سعودی عرب تیل کی پیداوار میں کمی کا فیصلہ کرلے جس کا کوئی ارادہ نہیں ہے، تو ایسی حالت میں پٹرول کے نرخ آسمان سے باتیں کرنے لگیں گے۔ سعودی عرب کی اقتصادی و سیاسی اہمیت کا ایک پہلو ماہرین نے یہ بھی اجاگر کیا کہ وہ بہت سارے ممالک سے بانڈز خریدے ہوئے ہے اور ان کے یہاں بھاری سرمایہ بھی لگائے ہوئے ہے۔ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ مملکت نے حال ہی میں نیوم ، بحر احمر اور القدیہ جیسے عظیم الشان ترقیاتی و سیاحتی منصوبوں کا فیصلہ کرکے دنیا بھر کے ملکوں ، عالمی مالیاتی فنڈ اور مالیاتی اداروں کو یہ پیغام دیا ہے کہ وہ نئے منصوبے شروع کرکے سرمایہ کاری کے زبردست مواقع اور روزگار کے عظیم الشان امکانات پیدا کرنے کی اہلیت رکھتا ہے۔ نیوم منصوبہ سب سے بڑا ہے اس پر 500 ارب ڈالر کی لاگت آئے گی۔