مجلس کے مخالفین وقف املاک کے تحفظ کے نام پر جھوٹ بول رہے ہیں، اکبر اویسی
حیدرآباد.... امیدوار اسمبلی حلقہ چندرائن گٹہ و قائد مجلس اکبر الدین اویسی نے کہا کہ اوقافی جائدادوں کے تحفظ کے نام پر مخالفین مجلس مسلسل جھوٹ بول رہے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ اوقافی جائداد وں کے مسئلہ کو سب سے پہلے ایوان اسمبلی میں انہوں نے ہی اٹھایا ۔ آج بھی وہ اوقافی جائدادوں سے متعلق سپریم کورٹ میں زیر سماعت ایک مقدمہ کے فریق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حد تو یہ ہے کہ کانگریس کی شان میں اب قصیدہ خوانی کرنے والے ایک اخبار کے مدیر کا مکان اور ان کا دفتر خود وقف جائدادوں پر ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ سنگھ پریوار، وشوہندو پرشید، آر ایس ایس اور بجرنگ دل سے مجلس کا ہمیشہ مقابلہ رہا ہے اور رہے گا۔ قلعہ گولکنڈہ چھوٹا بازار میں انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کسی بھی کامیابی کو پانے کیلئے جوش، جذبہ و جنون کے ساتھ ہوش ضروری ہے۔ ہم کو ہمیشہ جوش کے ساتھ ہوش سے کام لینا ہوگا۔ ملک کے موجودہ حالات میں صرف جذباتی تقاریر اور نعروں سے مسائل حل نہیں ہونگے۔ عملی کام اور اقدامات کرنے ہونگے۔ جہد مسلسل سے ہی حقوق کیلئے جدوجہد کرنا ہوگی۔ یہ اسی وقت ممکن ہے جب انتخابات میں اپنے نمائندوں کو منتخب کرکے ایوانوں میں بھیجیں کیونکہ حقیقت یہ ہے کہ جب کوئی قانون بنے گا تو وہ ایوان ہی میں بنے گا ۔ اگر ایوانوں میں ہمارے نمائندہ ہوں تو وہ ہمارے خلاف قانون بننے سے روکیں گے۔ اکبر اویسی نے کہاکہ آزادی کے 70 برس میں کئی انتخابات ہوئے، کئی امیدوار منتخب ہوء، حکومتیں بنیں، کئی وزرائے اعظم اور چیف منسٹرز آئے ، کئی کمیٹیاں اور انکوائری کمیشن بنائے گئے ، سب نے یہی کہا کہ مسلمان پسماندہ ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ کسی نے بھی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کی تعلیمی اور معاشی پسماندگی کے خاتمہ کیلئے عملی طور پر کچھ نہیں کیا۔ مجلس اتحاد المسلمین ہر نمائندہ اور ہر حکومت سے مسلسل یہی سوال کرتی آرہی ہے ترقی اور خوشحالی میں آخر مسلمانوں کو کیوں حصہ نہیں بنایا جاتا؟ جب یہ مطالبہ یا سوال کیا جاتا ہے تو مجلس پر فرقہ پرستی کا لیبل لگادیا جاتا ہے۔