Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حرم کرین حادثہ لاپروائی کا نتیجہ ہے، سرکاری وکیل

مکہ مکرمہ۔۔۔۔۔فوجداری کی خصوصی عدالت نے ملزما ن کا یہ اعتراض مسترد کردیا کہ حرم کرین کے مقدمے کی سماعت کا اختیار شہری دفاع کونسل کا فوجداری کی خصوصی عدالت کا نہیں۔عدالت نے موقف اختیار کیا کہ خادم حرمین شریفین نے مقدمے کی کارروائی محکمہ تحقیقات و استغاثہ اور اس کی طرف سے فوجداری کی خصوصی عدالت میں پیش کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔علاوہ ازیں معاملہ لاپروائی کا ہے۔ حرم کرین کے سقوط کی وجہ سے اموات ہوئی ہیں اور سیکڑوں لو گ زخمی ہوئے ہیں۔ سرکاری و نجی املاک تلف ہوئیں۔حرم کرین کے سقوط کے واقعہ کے مقدمے میں سرکاری وکیل نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ واقعہ ذمہ داران کی لاپروائی کا نتیجہ ہے۔ملزمان کے وکلاء نے فوجداری عدالت میں یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ حرم کرین حادثے کے وقت سلامتی ضوابط کے مطابق کھڑی تھی کسی قسم کی کوئی خلاف ورزی اس حوالے سے ثابت نہیں کی جاسکتی۔حرم کرین زبردست طوفانی آندھی سے گری تھی،وکلاء نے یہ بھی کہا کہ سارے موکل بے قصور ہیں۔وکلائے دفاع نے مقدمے کی سماعت کرنے والے جج سے اپیل کی کہ 2ملزمان کو بیرون ملک سفر کی پابندی سے استثنیٰ دیدیا جائے ان کے نام فرد جرم جاری ہونے کے بعد شامل کئے گئے تھے۔ جج نے درخواست کو یہ کہہ کر قبول کرلیا کہ اس پر غور کرکے فیصلہ دیا جائے گا۔اس حادثے میں 107حاجی جاں بحق اور 238زخمی ہوگئے تھے۔عدالت میں ایک زخمی وہیل چیئر پر بیٹھ کر مقدمے کی سماعت کیلئے پہنچا ہوا تھا۔سرکاری وکیل نے 15صفحات پر مشتمل جوابی دلائل کے ساتھ یادداشت عدالت کو پیش کی۔عدالت نے حکم دیا کہ مفرور لبنانی ٹھیکیدار کو تلاش کرکے حاضرعدالت کیا جائے۔

شیئر: