جو آنکھیں جہنم کی آگ نہیں دیکھیں گی
حضرت معاویہ بن حَیدَہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم نے فرمایا:
’’3 طرح کے لوگ ہیں جن کی آنکھیں (جہنم کی) آگ نہیں دیکھیں گی: ایک وہ کہ جن کی آنکھ اللہ کی راہ میں پہرہ دیتی رہی، دوسرے وہ کہ جن کی آنکھ اللہ کے خوف سے رو دی اور تیسرے وہ کہ جس نے اللہ کی حرام کردہ چیزوں سے نگاہوں کو بچالیا (بروایت طبرانی جسے علامہ البانی نے صحیح قرار دیا)۔
اسلامی ریاست اور اہل اسلام کی حفاظت، رضاے ربانی کا ذریعہ بنتی ہے، بشرطیکہ یہ کام صرف اللہ کی رضا کی خاطر کیا جائے۔ ترقی و کمال بھی اس اخلاص و محنت کا ایک طبعی نتیجہ ہے لیکن اصل قوت محرکہ نہیں۔ یہاں اصل سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر مسلمانوں کی حفاظت کی خاطر صرف
جاگنے کا اجر یہ ہے تو مسلمانوں کے خلاف جنگ کا حصہ بننا، جابجا دھماکے، فائرنگ اور آتشزنی سے تباہی پھیلانا، لوگوں کی جان و مال، عزت و آبرو کو برباد کرنا، رب کی کتنی ناراضی اور مجرموں کیلئے کتنے عذاب کا سبب بنے گا۔
اللہ کے خوف سے آنکھیں نم ہوجانا سوزِ دل اور اللہ تعالیٰ سے تعلق کا سب سے اہم مظہر ہے۔ وہ نارِجہنم کہ جس سے دنیا کی شدید سے شدید آگ بھی پناہ مانگتی ہے جسے بندے کی چشم نم سے بجھائی جاسکتی ہے۔ پھر وہ آنکھ جس نے اللہ تعالیٰ کی محرمات سے آنکھیں پھیر لیں، جہنم سے چھٹکارا پاگئی …آج جب قدم قدم پر فحاشی، اخلاقی غلاظت اور شیطانی ثقافت کا بازار گرم کیا جارہا ہے اِس حدیث کو یاد رکھنے کی ضرورت مزید بڑھ گئی ہے۔
آئیے ذرا خوب دھیان سے رسول اکرم کی بات دوبارہ سنتے ہیں: یہ تینوں ’’آنکھیں جہنم کی آگ نہیں دیکھیں گی۔‘‘
سبحان اللہ! آپ نے یہ نہیں فرمایا کہ جہنم میں نہیں جائیں گی بلکہ فرمایا جہنم کی جھلک تک نہیں دیکھیں گی۔
اَللّٰھْم اَجِرنَا مِنَ النَّارِ ۔
’’پروردگار ہمیں جہنم کی آگ سے بچا۔‘‘، آمین۔