سعودی عرب سے شائع ہونے والے جریدے ”عکاظ“ کا اداریہ نذر قارئین ہے
سویڈن میں یمنی فریقوں کے درمیان طے پانے والے معاہدوں اور سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 2451کے بعد ایرانی حمایت یافتہ حوثیوں کے سامنے زہر کے گھونٹ پینے، الحدیدة شہر اور اسکی بندرگاہوں سے انخلاءکے سوا کچھ باقی نہیں بچا۔ایسا نہ کرنے پر انکا انجام بڑا تلخ ہوگا۔ حوثی نئی صورتحال کا سامنا نہیں کرسکیں گے۔ ان میں یمن کی سرکاری افواج یا عالمی برادری سے ٹکر لینے کی سکت نہیں۔ عالمی برادری حوثیوںکی بغاوت ختم کرانے کو اشد ضروری سمجھ رہی ہے اور اس سلسلے میں پرعزم ہے۔
جیسے ہی الحدیدة معاہدے پر عمل درآمد کی نگراں عالمی ٹیم کے سربراہ نے الحدیدة شہر میں اپنی ذمہ داری کا چارج لیا فوراً ہی ایرانی ملاﺅں کے نمک خواروں کی بیدخلی کا آغاز کردیا گیا۔ عالمی عہدیدار کو الحدیدة شہر کی مہم تفویض کی گئی ہے۔ انہوں نے اسٹراٹیجک بندرگاہ کا دورہ کیا ہے۔ یہ بندرگاہ لاکھوں یمنیوں کے لئے غذائی اشیاءکی درآمد کا بڑا ذریعہ ہے۔ اقوام متحدہ کے ترجمان کے مطابق کل بدھ کو الحدیدہ شہر میں سرکاری افواج کی نئی تقرری ہوگی۔ 7جنوری تک حوثیوں کو الحدیدة شہر سے نکلنا پڑیگا۔ پروگرام کے مطابق الحدیدة سے دہشتگرد حوثیوں کی بیدخلی کے بعد صنعاءاور تعز سے بھی انکی بیدخلی ہوگی اور اس طرح پیارا یمن دہشتگردوں کی پھیلائی تاریکی سے آزاد ہوجائیگا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭