سعودی عرب .... ثقافت کا بھی مرکز
سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”الریاض“ کا اداریہ نذر قارئین ہے
وطن عزیز سعودی عرب کے متعدد علاقوں اور شہروں میں حالیہ ایام کے دوران پے درپے ثقافتی پروگرام منعقد ہوئے۔ ان سب سے یہ حقیقت اجاگر ہورہی ہے کہ مملکت میں زمان و مکان اور انسان توجہات کا محور ہیں۔ تہذیب و تمدن اور ثقافت بنی نوع انساں کے ارتقا کا ثمر ہیں۔ ثقافتی اور تہذیبی عمل سے معاشرے کی ثقافتی قدریں اجاگر ہوتی ہیں۔ قومی تشخص راسخ ہوتا ہے۔ سماج کی ہوشمندی منعکس ہوتی ہے۔ انتہا پسندی اور خود پسندی کی نفی ہوتی ہے۔
حالیہ پروگراموں نے یہ پیغام بھی دیا ہے کہ سعودی قیادت دانشوروں، ادیبوں اورتعلیم یافتہ شخصیتوں کو اپنا کردار اجاگر کرنے کے مواقع فراہم کررہی ہے۔
شتاءطنطورة پروگرام منعقد ہوا ۔ یہ اپنی نوعیت کا منفرد اور نمایاں ترین ثقافتی واقعہ تھا۔ العلاءکمشنری میں منعقد ہوا۔اسے آثار قدیمہ اور قدیم تمدن کی دلہن کہا جاتا ہے۔ یہاں سیاحوں کے لئے بہت سارے قابل دید مناظر ہیں۔ یہاں ایک طرف عظیم الشان تاریخی آثار ہیں تو دوسری جانب دلربا قدرتی مناظر بھی ہیں۔ طنطورة پروگرام نے مملکت کی تاریخی اور تمدنی قدرو قیمت کو اجاگر کیا۔ طنطورة سعودی عرب میں واقع متعدد انتہائی اہم تاریخی مقامات کی ایک مثال ہے۔ طنطورة پروگرام دنیا بھر سے آنے والے فنون کے شائقین کا دل جیتنے میں کامیاب ہوگیا۔ اس نے ایک انتہائی اہم پیغام یہ دیا کہ سعودی عرب فنون و ثقافت کی منزل بھی ہے اور مرکز بھی۔
٭٭٭٭٭٭٭