Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سانحہ ساہیوال: پولیس کا بیان جھوٹ ہے‘ عمیر کا بیان

لاہور: ساہیوال میں سی ٹی ڈی پولیس کے ہاتھوں گاڑی پر فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے شہری خلیل کے بیٹے اور واقعہ کے عینی شاہد عمیر نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کو بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس کی جانب سے 3 مرتبہ گاڑی پر فائرنگ کی گئی تھی جبکہ گاڑی کے اندر یا باہر سے کسی موٹر سائیکل سوار کے فائرنگ کرنے کی باتیں بالکل جھوٹ ہیں۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق واقعہ میں زخمی ہونے والے مقتول خلیل کے بیٹے عمیر کا کہنا ہے کہ وہ اپنی ماں نبیلہ، باپ خلیل، بڑی بہن اریبہ اور چھوٹی بہنوں منیبہ اور ہادیہ کے ساتھ صبح 8 بجے گھر سے نکلے تھے اور جب گاڑی قادر آباد پہنچی تو پیچھے سے کسی نے فائر کیا، جس کی وجہ سے گاڑی فٹ پاتھ سے ٹکرا کر رک گئی۔پھر پولیس کے دو ڈالے تیزی سے گاڑی کے پاس آکر رُکے اور نقاب پوش اہلکاروں نے فائرنگ کرکے سب سے پہلے ذیشان انکل کو مارا، جس کے بعد پولیس اہلکاروں نے فائرنگ روک دی اور فون پر بات شروع کر دی۔ بچے کے مطابق اس دوران اس کے والد نے پولیس والوں سے کہا کہ جو چاہے لے لو، لیکن ہمیں نہ مارو، معاف کر دو، مگر فون بند ہونے کے بعد اہلکار نے ساتھیوں کو اشارہ کیا اور انہوں نے دوبارہ فائرنگ شروع کر دی، جس سے ابو، ماما اور بہن جاں بحق ہو گئے۔ فائرنگ کے دوران پاپا نے مرنے سے پہلے منیبہ کو اور ماما نے مجھے اور ہادیہ کو اپنے گھٹنوں میں چھپا لیا تھا۔ عمیر کے مطابق فائرنگ کے بعد پولیس اہلکاروں نے مجھے اور دونوں بہنوں کو نکال کر دوبارہ گاڑی پر فائرنگ کی، پھر پولیس والے ہم تینوں کو ڈالے میں ڈال کر لے گئے اور ویرانے میں پھینک دیا۔ اس دوران میں اور منیبہ گولی لگنے کی وجہ سے درد سے کراہتے رہے کہ ایک انکل نے ہمیں اٹھا کر پیٹرول پمپ پر چھوڑ دیا۔ اس کے بعد پولیس والے واپس آئے، ہمیں اپنی گاڑی میں بٹھایا اور اسپتال چھوڑ دیا۔ بچے کا مزید کہنا ہے کہ یہ بالکل جھوٹ ہے کہ گاڑی سے دہشت گردی کا کوئی سامان برآمد ہوا یا اندر سے کسی نے فائرنگ کی، جبکہ فائرنگ کا حکم دینے والے موقع پر موجود اہلکاروں سے رابطے میں تھے۔ رپورٹ کے مطابق عمیر کا بیان ساہیوال واقعے کے بعد گرفتار سی ٹی ڈی اہلکاروں کے بیان سے متصادم ہے ، جنہوں نے دورانِ تفتیش اس بات سے انکار کردیا تھا کہ گاڑی پر فائرنگ ان کی جانب سے کی گئی۔ سی ٹی ڈی کے گرفتار اہلکاروں صفدر، رمضان، سیف اللہ اور حسنین نے دوران تفتیش کے جے آئی ٹی کو بتایا تھا کہ گاڑی میں سوار افراد موٹرسائیکل سوار ساتھیوں کی فائرنگ سے مارے گئے۔ جے آئی ٹی نے ملزمان سے سوال کیا کہ گولی چلانے کا حکم کس نے دیا تھا؟ جس پر ملزمان نے فائرنگ میں پہل کرنے سے انکار کرتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ ہمیں کسی نے حکم نہیں دیا تھا، ہم نے صرف جوابی فائرنگ کی تھی۔
 
 

شیئر: