Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آئینی حکومت کی جانبداری

بدھ 27فروری 2019ءکو سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”عکاظ“ کا اداریہ نذر قارئین ہے
  سعودی عرب نے کل منگل کو اقوام متحدہ کے انسانیت نوازپروگرام کی مد میں یمن کیلئے 500 ملین ڈالر کے عطیے کا اعلان کردیا۔ یہ یمن کی آئینی حکومت کے خلاف بغاوت کے بعد سے لیکر تاحال یمنی عوام کی حمایت کے زریں سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ سعودی عرب اس سے قبل بھی دسیوں برس سے یمن کی مدد پر کمر بستہ رہا ہے۔ سعودی عرب ستمبر 2014ءسے یمن کو 11ارب ڈالر سے زیادہ کی امداد دے چکا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سعودی عرب یمن کی آئینی حکومت کے حوالے سے مکمل جانبداری کی پالیسی پر گامزن ہے جبکہ دوسری جانب حوثیوں کی بغاوت ختم کرانے کیلئے ہر ممکن جائز طریقے کی تائید و حمایت پر بھی کمر بستہ ہے۔
غالباًقوام متحدہ کے ماتحت جنیوا میں یمن کے امدادی ممالک کی کانفرنس میں سعودی عرب نے جس عطیے کا اعلان کیا ہے، اس سے یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہوگئی ہے کہ سعودی عرب یمن میں امن و استحکام کی بحالی سے متعلق اقوام متحدہ اور عالمی برادری کی مساعی کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کی سر توڑ کوشش میں لگا ہوا ہے۔ یہ کام اسی وقت ہوگا جب یمن سے متعلق اقوام متحدہ کی قراردادوں، خلیجی فارمولے، یمن کے قومی مکالمے میں شریک فریقوں کے فیصلوں اور سویڈن معاہدے پر عملدرآمد ہو۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: