فیاض الحسن چوہان کی جانب سے ہندوﺅں کےلئے توہین آمیز الفاظ کے استعمال پر ٹویٹر صارفین نے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا اور ہندو برادری سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔ سوشل میڈیا پر صارفین کے احتجاج کے بعد تحریک انصاف کی قیادت کی جانب سے بھی ان کے ریمارکس کا نوٹس لیا گیا ہے۔
افشاں مصعب نے ٹویٹ کیاکہ فیاض الحسن چوہان نے ابھی تک کوئی ایسی کمیونٹی (جو کہ پہلے ہی ہمارے معاشرے میں پِس رہی ہو) چھوڑی ہے جس پر اپنی جہالت کا مظاہرہ کرکے دِل آزاری نہ کی ہو ؟
عبدالقادر نے لکھا کہ کشمیری عوام کے بعد ہندو برادری کےلئے توہین آمیز الفاظ کا استعمال، پنجاب کے وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان کی وزارت خطرے میں، سوشل میڈیا پر کارکنوں کے احتجاج کے بعد پارٹی قیادت نے غیر سنجیدہ بیانات کا نوٹس لے لیا۔ وزیراعلی پنجاب کی مشاورت سے ایکشن کا اعلان!
ذاکر اختر نے کہا کہ پنجاب کے وزیر اطلاعات و ثقافت فیاض الحسن چوہان کا ایک بار پھر مذہبی اقلیتوں کے جذبات کا خیال نہ رکھتے ہوئے ہندو مذہب کے پیروکاروں کے خلاف گھٹیا زبان کا استعمال اور یہ پہلی مرتبہ نہیں ہوا۔ وزیر اعظم عمران خان کب ایکشن لیں گے؟
سید عاقب شاہ نے لکھاکہ فیاض الحسن چوہان کا بیان انتہائی افسوسناک ہے فیاض الحسن چوہان کے بیان سے ہندو برادری کی دل آزاری ہوئی اس پر فیاض الحسن چوہان کو ہندو برادری سے معافی مانگنی چاہیے۔
میاں متین نے ٹویٹ کیا کہ ہند پر تنقید کرنے کیلئے ضروری نہیں کہ ہندوﺅںکے لئے سخت الفاظ استعمال کئے جائیں۔ پاکستان میں بھی ہندو رہتے ہیں جو محب وطن ہیں۔ فیاض الحسن چوہان کو بیان دیتے وقت مذہب کو بیچ نہیں لانا چاہیے ہم نے اقلیتوں کو برابر حقوق دینے ہیں تو سب سے پہلے ان کی دل آزاری کرنا بند کریں۔