سنگین غداری کیس میں مشرف کو2 مئی کو پیش ہونے کا حکم
اے وحید مراد
پاکستان کے سابق فوجی صدر پرویز مشرف کا سنگین غداری کیس میں ٹرائل کرنے والی خصوصی عدالت نے ملزم کو دو مئی کو پیش ہونے کا حکم دیا ہے ۔
اسلام آباد میں جمعرات کو مقدمے کے سماعت کے دوران عدالت نے کہا ہے کہ ملزم پرویز مشرف ضابطہ فوجداری کی دفعہ 342کے تحت ٹرائل میں اپنا بیان ریکارڈ کرنے کے لیے پیش نہ ہوئے تو قانون کے مطابق مقدمہ آگے بڑھایا جائے گا۔
جسٹس طاہرہ صفدر کی سربراہی میں جسٹس نذر اکبر اور جسٹس شاہد کریم پر مشتمل تین رکنی خصوصی عدالت کے سامنے پرویز مشرف کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ وہ ایک درخواست دائر کر رہے ہیں جس کو سن کر اس مقدمے سے سابق فوجی صدر کو بری کیا جائے ۔
وکیل سلمان صفدر نے اپنی درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ پرویز مشرف کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا حکم غیر قانونی طور پر اس وقت کے وزیراعظم نے وزارت داخلہ کے سیکرٹری کو دیا تھا ۔ وکیل کے مطابق یہ وفاقی حکومت کا اختیار تھا اور سپریم کورٹ قرار دے چکی ہے کہ وفاقی حکومت کا مطلب وفاقی کابینہ ہے اور یہ فیصلہ کابینہ نے نہیں کیا تھا ۔
عدالت نے کہا کہ یہ درخواست الگ سے بعد میں سنی جائے گی ۔
خصوصی عدالت کی سربراہ جسٹس طاہرہ صفدر نے کہا کہ اس مرحلے پر ملزم کا بیان ریکارڈ کرانے کے قانونی آپشن زیرغور ہیں اس پر عدالت کی معاونت کی جائے ۔
وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ پرویز مشرف علیل ہیں اور عدالت کے سامنے پیش نہیں ہوسکتے، ان کو بیان سکائپ پر بھی ریکارڈ نہیں کیا جا سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ بطور وکیل نہیں چاہوں گا کہ ان کی جگہ بیان ریکارڈ کراؤں ۔
عدالت کے پوچھنے پر کہ اگر ملزم بیان ریکارڈ کرانے کے لیے نہیں آتے تو کیا ہوگا؟ وکیل نے بتایا کہ پھر کچھ نہیں ہوسکتا کیونکہ ملک کے موجودہ قوانین اس حوالے سے کوئی راستہ نہیں بتاتے ۔
وکیل نے کہا کہ اس مقدمے میں ملزم کی غیر حاضری میں ان کا ٹرائل نہیں ہوسکتا ۔ اس مقدمے میں غیر حاضری میں سزا بھی نہیں ہوسکتی ۔
پرویز مشرف کے وکیل نے کہا کہ خصوصی عدالت نے اس سے پہلے بھی ملزم کو عدالتی حاضری سے استثنا دیا جو قانون کے مطابق نہیں تھا ۔ جسٹس نذر اکبر نے کہا کہ’ وہ سہولت آپ ہی کی درخواست پر دی گئی تھی۔‘
وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ اس وقت میں وکالت نہیں کر رہا تھا ۔ جسٹس نذر اکبر نے کہا کہ ’وہ وکیل آپ کا بڑا بھائی تھا۔‘
عدالت کے پوچھنے پر کہ پرویز مشرف کب تک پیش ہو سکتے ہیں؟ وکیل نے جواب دیا کہ وہ جیل توڑ کر نہیں گئے، حکومت نے خود جانے دیا۔’جب ایک ملزم کو چھوڑدیا جاتا ہے تو پھر کون واپس آتا ہے۔‘
وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ جب کوئی ایک بارملک سے باہر چلا جاتا ہے تو پھر کون سی عدالت اسے واپس لا سکتی ہے؟
جسٹس نذر اکبر نے وکیل سے کہا کہ کیا ہم یہ بیان ریکارڈ کر لیں؟ وکیل سلمان صفدر ہنس پڑے۔ انہوں نے کہا کہ ’میں تو عمومی بات کررہا تھا۔‘
وکیل سلمان صفدر نے عدالت سے اجازت طلب کی کہ ان کو اپنے مؤکل سے بات کرنے کی مہلت دی جائے تاکہ ’واپسی کی تاریخ بتا سکیں۔‘
بعد ازاں انہوں نے عدالت کو آگاہ کیا کہ سابق صدر کے اہل خانہ کے مطابق پرویز مشرف 12یا 13 مئی کو عدالت میں پیش ہوں گے ۔
عدالت نے پرویز مشرف کودو مئی کو پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی ۔