Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تھر پارکر میں کم سِن بچیوں کی شادی، دولہا گرفتار

 
توصیف رضی ملک
سندھ کے علاقے ضلع تھر پارکر میں پولیس نے ایک تقریب پہ چھاپہ مار کے 2 کم سِن بچیوں سے مبینہ طور پہ زبردستی شادی کے جرم میں دلہوں کو حراست میں لے لیا۔ ان کے خلاف مقدمہ درج کر کے تفتیش کا آغاز کردیا ۔
ضلع تھر پارکر کے علاقے کلوئی کے حاجی خان لوند گاوں میں منعقد تقریب میں 2 کم سِن بچیوں کی شادی انہی کے قبیلے کے افراد سے کرائی گئی۔ 
کلوئی پولیس سٹیشن کے ایس ایچ او کے مطابق واقعہ کی اطلاع ملنے پہ پولیس نے تقریب پہ چھاپہ مار کے دونوں دلہوں کو حراست میں لے لیا۔ ایک دلہن کے والد جبکہ دوسری کے بھائی کو بھی حراست میں لیا گیا اور ان سمیت8 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔
پولیس نے نکاح خواں کے خلاف بھی مقدمہ درج کرایا ہے جنہوں نے دونوں بچیوں کا نکاح پڑھوایا اور فی الحال مفرور ہیں۔
مقدمہ بچیوں کے قریبی رشتہ دار کی مدعیت میں درج کیا گیا۔ اس میں سندھ میرج ایکٹ 2013 کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
دونوں بچیوں کو چیئرمین یونین کونسل کی حفاظتی تحویل میں دے دیا گیا تمام ملزمان کو مِٹھی میں عدالت کے سامنے پیش کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ تھر پارکر میں شیر خوار بچوں کی اموات کی ایک وجہ بچیوں کی کم سِنی میں شادی بھی قرار دی 
جاتی ہے۔ اس کی روک تھام کے لئے صوبائی حکومت نے قانون سازی کر کے لڑکیوں کی شادی کی کم سے کم عمر 18 سال مقرر کی ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق واقعہ اتوار کو پیش آیا اور پولیس کے فراہم کی گئی معلومات کے مطابق بچیوں کی عمریں 13 سے 14 سال ہیں، جب کہ دولہوں کی عمریں 22 سے 24 سال بتائی گئی ہیں۔
سندھ کے علاقے تھر پارکر میں یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ نہیں جہاں چھوٹی عمر میں ماں بنے والی لڑکیوں کے نوزائیدہ بچوں کی نشونما متاثر ہو رہی ہے۔ حکومت اس کی روک تھام کے لئے اقدامات کر رہی ہے۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق سندھ میں کم عمری میں شادی کی شرح سب سے زیادہ ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق دیہی علاقوں میں 21 فیصد سے زیادہ لڑکیوں کی شادی کم عمری میں ہوتی ہے۔ پاکستان میں کم عمر بچیوں کی شادی ایک سنگین مسئلہ ہے۔ اس حوالے سے قانون سازی بھی کی گئی ہے۔
2013 میں بننے والے قانون کے بعد سندھ میں شادی کے لئے لڑکی کی کم سے کم عمر 18 سال مقرر کی گئی ہے۔اس معاملے پر اردو نیوز نے کراچی پولیس سے رابطہ کیا توپولیس ترجمان نے اس واقعہ سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کسی بھی قسم کا بیان دینے سے معذرت کی۔ 
تھر پارکرپولیس ا سٹیشن کے اسٹاف نے ایس ایس پی کی دفتر میں غیر موجودگی پر بتایا کہ ملزمان کو آج عدالت میں پیش کئے جانے کا امکان ہے۔
 

شیئر: