لاہور میں داتا دربار کے باہر دھماکہ،10 ہلاک، متعدد زخمی
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں پولیس حکام کے مطابق داتا دربار کے باہر دھماکے میں پانچ پولیس اہلکاروں سمیت 10 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ بدھ کی صبح آٹھ بج کر 45 منٹ پر داتا دربار کے باہر ایلیٹ فورس کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
قبل ازیں لاہور سے اردو نیوز کے نامہ نگار رائے شاہنواز کے مطابق آئی جی پنجاب عارف نواز نے میڈیا سے گفت گو میں آٹھ افراد کے ہلاک اور25 کے زخمی ہوئے کی تصدیق کی تھی۔
آئی جی پنجاب کا مزید کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والوں میں پانچ پولیس اہلکار، ایک نجی کمپنی کا سکیورٹی گارڈ اور دو عام شہری شامل ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد 10 ہو گئی ہے اور اس حملے کی ذمہ داری شدت پسند گروپ حزب الحرار نے قبول کی ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ دھماکہ داتا دربار کے گیٹ نمبر دو کے قریب ہوا۔ پولیس کی جانب سے دھماکے کی نوعیت کا جائزہ لیا جارہا ہے۔
ڈی آئی جی آپریشنز محمد اشفاق نے جائے وقوعہ پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہلاک ہونے والے پولیس اہلکار تربیت یافتہ کمانڈوز تھے۔ دھماکے کے بعد پولیس اور سکیورٹی اہلکاروں نےعلاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے جبکہ فورنزک شواہد بھی اکٹھے کیے جا رہے ہیں۔
وزیر اعظم عمران خان اور وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے پولیس کے سربراہ اورمحکمہ داخلہ سے دھماکے کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔
اندرون شہر لاہور کے بھاٹی دروازے کے باہر واقع داتا دربار کے اندر سید علی ہجویری گنج بخش کا مزار ہے اور ہر روز ہزاروں کی تعداد میں زائرین یہاں آتے ہیں۔
خیال رہے کہ اس سے پہلے جولائی 2010 میں داتا دربار کے احاطے میں ہونے والے دو خودکش حملوں میں 42 افراد ہلاک اور دو سو کے قریب زخمی ہو گئے تھے۔ اس وقت خودکش حملہ ایک ایسے وقت ہوا تھا جب شدت پسندوں کی جانب سے صوفی بزرگوں کے مزاروں کو نشانہ بنانے کے متعدد واقعات پیش آ چکے تھے۔
سنہ 2010 میں ہی داتا دربار کے قریب یوم علی کے جلوس میں دو خودکش دھماکوں میں 30 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔