شہد کی مکھیوں کا چھتہ چھیڑنا مہنگا پڑ گیا
متحدہ عرب امارات میں ایک شہری کو شہد کی مکھیوں کے چھتے کو چھیڑنا مہنگا پڑ گیا ۔ عدالت نے 3 ہزار در ہم جرمانہ عائد کر دیا ۔
اماراتی اخبار " امارات ٹوڈے " کے مطابق راس الخیمہ کی عدالت میں قاضی کو اپنی نوعیت کے عجیب و غریب مقدمے کا سامنا کرنا پڑا جس میں مدعی نے اپنے پڑوسی پر الزام لگایا کہ اس نے پالتو شہد کی مکھیوں کو بھگایا اور انکے چھتے کو برباد کر دیا جس پر اسے زرتلافی دلایا جائے ۔ ابتدائی سماعت کے بعد عدالت نے شواہد اور گواہوں کے بیانات کی روشنی میں ملزم پر 3 ہزار در ہم جرمانہ ادا کرنے کا حکم سنا دیا ۔
ملزم کی خاتون وکیل نے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ ابتدائی سماعت کے بعد عدالت نے فیصلہ یک طرفہ سنایا ، جو دعوی کیا گیا بنیادی طور پر غلط ہے۔ شہد کی مکھیوں کو پالنے کےلئے باقاعدہ قائم کئے جاتے ہیں اس کے لئے اجازت ضروری ہے جبکہ شہد کی مکھیوں کے جن چھتوں کی بات عدالت میں کی گئی وہ سرکاری زمین پر بن جانے والے چھتے ہیں۔سرکاری زمین کسی کی ذاتی ملکیت نہیں ہوتی ۔ عدالت بلدیہ کو حکم جاری کرے تاکہ یہ معلوم کیا جاسکے کہ جس زمین پر شہد کی مکھیوں کے چھتوں کی بات کی جارہی ہے وہ سرکاری ہے یا نجی نیز حقیقت میں چھتے ہیں بھی یا نہیں ۔
دوسری جانب ملزم کا کہنا تھا کہ مدعی نے پہاڑی راستے پر چند پتھروں کو رکھ کر وہاں شہد کی مکھیوں کےلئے بندوبست کیا تھا ۔ مکھیاں گھر میں گھس جاتی جس سے ہمیں اور مویشیوں کو کافی دشواری کا سامنا تھا ۔ کئی مرتبہ شکایت کی مگر کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ سرکاری زمین اور راستے میں شہد کی مکھیاں پالنا کہا ں کی انسانیت ہے ۔
راس الخیمہ کی عدالت میں یہ کیس دلچسپ صورتحال اختیار کر چکا ہے ۔ اب عدالتی حکم پر بلدیہ اور سروئیر ٹیمیں بھی کیس میں شامل ہو ں گی جو اس امر کی رپور ٹ دیں گی کہ شہد کی مکھیوں کا چھتہ کہاں قائم تھا او ر اس سے کیا نقصانات ہوئے ۔