پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع بنوں میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے پشتون تحفظ مومنٹ کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی علی وزیر کو آٹھ روزہ جسمانی ریمانڈ پر سی ٹی ڈی کے حوالے کر دیا۔
اتوار کے روز شمالی وزیرستان کی تحصیل بویا میران شاہ میں آرمی چیک پوسٹ پر حملے کے الزام میں گرفتار کیے جانے والے رکن قومی اسمبلی علی وزیر کو پیر کے دن بنوں کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کر دیا گیا۔
پولیس نے عدالت سے استدعا کی کہ علی وزیر کو 30 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ان کے حوالے کیا جائے تاہم انسداد دہشت گردی عدالت کے جج بابر علی خان نے ممبر قومی اسمبلی علی وزیر کو آٹھ روزہ جسمانی ریمانڈ پر کاونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ(سی ٹی ڈی ) کے حوالے کردیا ۔
انسداد دہشتگردی تھانہ بنوں میں پشتون تحفظ موومنٹ کے ممبران کے خلاف تھانہ سٹی بنوں کے ایس ایچ او انسپکٹر محمد جلیل کی مدعیت میں درج ایف آئی آر کے مطابق ممبرانِ قومی اسمبلی علی وزیر اور محسن جاوید داؤڑ سمیت تقریباً تین سو پچاس افراد نے آرمی چیک پوسٹ پر مسلح حملہ کیا۔
ایف آئی آر کے مطابق حملہ کرنے والے افراد پاکستانی فوج سمیت دیگر سیکیورٹی ایجنسیز کے خلاف نعرہ بازی بھی کررہے تھے۔
ایف آئی آر کے مطابق علی وزیر، محسن داؤڑ نے اور ان کے مسلح ساتھیوں نے فوجی چوکی پر دھاوا بول دیا اور فائرنگ شروع کر دی جس سے پاک آرمی کے جوان اور عوام الناس کے متعدد افراد زخمی ہوئے جبکہ تین افراد ہلاک بھی ہوگئے۔
انسپکٹر جلیل خان کے مطابق علی وزیر اس وقت سی ٹی ڈی تھانہ بنوں کی تحویل میں ہیں جبکہ ایف آئی آر میں علی وزیر کے علاوہ محسن داؤڑ، ڈاکٹرگل عالم، خان ولی، نور رحمن خان، افتخار خان، رحیم اللہ خان، عمران اور احسان اللہ سمیت تقریبا تین سو پچاس دیگر نامعلوم افراد کو نامزد کیا گیا۔ ان کے مطابق کیس کی مزید تفتیش تفتیش جاری ہے ۔
عدالت نےحکم دیا کہ علی وزیر کو اگلے ماہ کی چار تاریخ کو دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے۔
'طاقت نہیں سیاسی حل ڈھونڈا جائے'
قبل ازیں، پاکستان میں حزب اختلاف کی جماعت مسلم لیگ ن کے قومی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر خواجہ آصف نے اسلام آباد میں قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ محمد آصف کا کہنا تھا کہ وزیرستان اب خیبرپختونخوا کا حصہ ہے، ماضی میں فاٹا کے ساتھ زیادتی ہوتی رہی ہے، گزشتہ 35 سال سے پراکسی وارز کا میدان رہا اس لیے اگر وہاں کے باسیوں کے تحفظات ہیں یا وہ احتجاج کرتے ہیں تو ان کی بات سنی جائے۔
خیال رہے گزشتہ دن شمالی وزیرستان کے علاقے میں واقع خارقمر چیک پوسٹ پر سیکیورٹی فورسز اور پشتون تحفظ مومنٹ کے درمیان جھڑپوں سے پانچ فوجی زخمی اور فوجی ترجمان کے مطابق تین حملہ 'آور' ہلاک ہو گئے تھے۔
وقوعے کے بعد فوج کے ترجمان نے کہا تھا کہ پی ٹی ایم کے کارکنان نے فوجی چیک پوسٹ پر حملہ آور ہوئے۔ تاہم پی ٹی ایم نے فوجی ترجمان کے بیان کی تردید کی تھی۔
خواجہ آصف نے طاقت کے بجائے مذاکرات اور افہام و تفہیم سے مسائل حل کرنے پر زور دیا۔ بنگلہ دیش کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا ایسے مسائل طاقت کے ذریعے نہیں بلکہ سیاسی سوجھ بوجھ سے حل ہوتے ہیں،ان کا سیاسی حل ڈھونڈا جائے۔