Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مودی کے ساتھ مشابہت والی تصویر، شیئر کرنے پر مقدمہ

مدعی کے مطابق مودی کے ساتھ تصویر لگنے سے ان کے دوستوں کے جذبات بھی مجروح ہوئے
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع منڈی بہاؤالدین میں پولیس نے انڈین وزیراعظم نریندر مودی اور ان سے مشابہت رکھنے والے ایک شہری کی تصویر جوڑ کر سوشل میڈیا پر شیئر کرنے کے الزام میں ایک شخص کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔ 
پولیس نے یہ مقدمہ مبینہ طور پر نریندر مودی کے ہم شکل ظہیر خان کی مدعیت میں پاکستان پینل کوڈ کے آرٹیکل 295 اے کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔
منڈی بہاؤالدین کے تھانہ سٹی کے ایس ایچ او رائے منیر نے اردو نیوز کو بتایا کہ افتخار احمد نامی شخص نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک پر مودی سے مشابہت رکھنے والے شہری ظہیر خان کی تصویر شئیر کی تھی جس پرانہوں نے پولیس کو ان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست دی تھی۔
پولیس کے مطابق مقدمہ 28 مئی کو درج کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان پینل کوڈ کا آرٹیکل 295 اے مذہبی جذبات ابھارنے اور عوام میں غم و غصہ پھیلانے والوں پر لاگو ہوتا ہے۔

مودی کی جماعت نے حال ہی میں انڈین الیکشن میں کامیابی حاصل کی ہے
مودی کی جماعت نے حال ہی میں انڈین الیکشن میں کامیابی حاصل کی ہے

اردو نیوز کو موصول ہونے والی ایف آئی آر کے مطابق مقدمے کے مدعی ظہیر خان نے اپنی درخواست میں کہا کہ ’افتخار احمد نے 26 مئی کو رات 11 بجے مجھے انڈین وزیراعظم نریندر مودی سے مطابقت دے کر، میرے مسلمان ہونے پر اعتراض کرکے میرے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے۔‘
ایف آئی آر میں ظہیر نے مزید لکھا ہے کہ انڈین وزیراعظم کے ساتھ ان کی تصویر جوڑ کر اسے فیس بک پر شئیر کیا گیا ہے لیکن ’میں الحمداللہ مسلمان ہوں، مجھے ہندو اور سکھ ظاہر کیا اور سوشل میڈیا پر اپنے مذموم عزائم کا اظہار کیا گیا۔ میری درخواست ہے کہ ملزم کو فوری طور پر گرفتار کرکے شہر کو انتشار اور کشیدگی سے بچایا جائے۔‘

ایف آئی آر کا متن
ایف آئی آر کا متن

ظہیر خان شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں اور منڈی بہاؤالدین میں ایک نجی ٹی وی چینل کی نمائندگی کرتے ہیں۔ انہوں نے اردو نیوز نے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ملزم نے مودی کے سات میری تصویر لگا کر مجھے ہندو ثابت کرنے کی کوشش کی ہے حالانکہ میری ان کے ساتھ کوئی ذاتی عداوت نہیں اور نہ ہی ان کی میرے ساتھ کوئی ذاتی عداوت ہے۔‘
ظہیرخان کے بقول وہ اس مقدمے کے ساتھ ساتھ وہ اب ملزم کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ بھی کریں گے اور سائبر کرائم ایکٹ کے تحت وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) سے بھی رجوع کریں گے۔

شیئر: