بحرین: چار سو سال سے صحرا میں کھڑا ’زندگی کا درخت‘
بحرین: چار سو سال سے صحرا میں کھڑا ’زندگی کا درخت‘
پیر 3 جون 2019 3:00
صحرا کے وسط میں چار سو صدیوں سے کھڑا حیران کن درخت۔ تصویر: غدی نیوز
دنیا میں بے شمار ایسے عجائبات موجود ہیں جنہوں نے ماہرین کو حیران کر رکھا ہے. ماہرین ارضیات و زراعت بحرین میں ایک ایسے درخت کی وجہ سے حیرت سے دوچار ہیں جو صحرا کے وسط میں ہونے کے باوجود گذشتہ چار صدیوں سے زائد عرصے سے نہ صرف قائم ہے بلکہ سرسبز و شاداب بھی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اب تک وہ اس سبب کو دریافت نہیں کر پائے کہ بے آب صحرا میں جہاں دور دور تک زیر زمین پانی کا نام و نشان نہیں وہاں یہ سرسبز درخت سینکڑوں برس سے کیسے کھڑا ہے۔
خبر رساں ادارے غدی نیوز کے مطابق اس غیر معمولی درخت کو مقامی آبادی نے ’زندگی کا درخت‘ کا نام دے رکھا ہے۔ محکمہ جنگلی حیات نے درخت کی نشاندہی کے لیے بورڈ نصب کیا ہے اور درخت تک جانے والے راستے کی بھی نشاندہی کی گئی ہے۔
عرب میڈیا میں اس درخت کے حوالے سے کافی کچھ لکھا گیا ہے تاہم ابھی تک کسی ذرائع سے اس کے بارے میں ایسی تفصیلات سامنے نہیں آسکیں جن سے معلوم ہو سکے کہ خشک صحرا میں صدیوں سے یہ درخت کس طرح اب تک سرسبز و شاداب ہے۔
کچھ ماہرین کا ماننا ہے کہ موسم برسات میں جب صحرا کی ریت جل تھل ہو جاتی ہے تو ایسے میں درخت بھی سیراب ہو جاتا ہے۔
سب سے زیادہ حیران کن امر یہ ہے کہ جہاں یہ درخت ہے وہاں کئی کلو میٹر تک کوئی اور درخت نہیں۔ صحرا کے وسط میں کھڑا یہ واحد درخت ہے۔
یہ درخت ماہرین نباتات اور زراعت سے وابستہ افراد کے لیے ہی نہیں بلکہ سیاحوں کے لیے بھی کشش اور حیرت کا باعث ہے۔
اپنی نوعیت کے منفرد اور عجیب و غریب درخت کو بحرین کے محکمہ سیاحت نے تحویل میں لے لیا ہے۔ درخت بحرین کے جنوب میں منامہ سے 35 کلو میٹر دور ہے اور اس کے قریب ترین قصبہ ’عسکر‘ بھی کم از کم 10 کلو میٹر کی مسافت پر ہے۔
محکمہ سیاحت کی جانب سے درخت کی دیکھ بھال کی جا رہی ہے اور بڑی تعداد میں سیاح اسے دیکھنے بھی آتے ہیں۔
واضح رہے کہ بحرین کا مجموعی رقبہ 935 مربع کلو میٹر ہے جس کا دارالحکومت منامہ ہے۔ قبل از اسلام اس کا نام ’اوال‘ تھا۔ اسے ’تایلوس‘ کے نام سے بھی ماضی میں جانا جاتا تھا۔
بحرین کے لفظی معنی دو سمندر کے ہیں تاہم اس کے نام کی اصل وجہ تسمیہ پانی کے دو ذرائع ہیں جن میں ایک سمندر اور دوسرا میٹھے پانی کے چشموں اور ندی نالوں کی کثرت ہے۔