برطانیہ کے ساتھ مل کر ایران کی دہشت گردی کا انسداد کریں گے، ٹرمپ
برطانیہ کے ساتھ مل کر ایران کی دہشت گردی کا انسداد کریں گے، ٹرمپ
منگل 4 جون 2019 3:00
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ برطانیہ کے ساتھ مل کر ایران کے دہشت گردانہ عزائم کی روک تھام کریں گے۔ایران کو جدید ایٹمی اسلحہ حاصل کرنے سے روکنے کے لئے واشنگٹن پر عزم ہے۔
یہ بات انہوں نے برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ ریاست ہائے متحدہ امریکہ دنیا میں درپیش چیلنجز سے مقابلہ کرنے اور اہداف کے حصول کے لئے برطانیہ کے ساتھ ہے۔ اس سے قبل برطانیہ کے تعاون سے شدت پسند تنظیم داعش کو شکست دی جاچکی ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ یورپی یونین چھوڑنے کے بعد برطانیہ، امریکہ کے ساتھ ٹھوس تجارتی معاہدہ کرے گا۔انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ یورپین یونین سے علیحدگی برطانیہ کے مفاد میں ہے۔
دوسری طرف برطانوی وزیر اعظم نے کہا کہ مشترکہ اہداف کے حصول کے لئے امریکہ کے ساتھ ہیں۔ایران کے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ایران کی وجہ سے خطے کو درپیش خطرات باعث تشویش ہیں تاکہ ہماری انتہائی حد تک کوشش ہوگی کہ کشیدگی انتہائی حد نہ پہنچ جائے۔تھریسامے نے امریکہ اور برطانیہ کی شراکت داری کو مثالی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس میں مزید بہتری لائی جاسکتی ہے۔
مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران صدر ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر لندن کے میئر صادق خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ منفی سوچ کے حامل اور نا اہل ہیں۔یہ بات انہوں نے برطانوی وزیر اعظم کی موجودگی میں کہی جبکہ تھریسا مے نے لندن کے میئر پر کی جانے والی تنقید کو درگزر کردیا اور کسی قسم کا رد عمل ظاہر نہیں کیا۔
دریں اثنا ٹرمپ کے دورے کے دوران برطانیہ کے کئی شہروں میں احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔اس سلسلے میں پارلیمنٹ اسکوائر پر بھی احتجاج کیا گیا جہاں سیکڑوں مظاہرین نے ٹرمپ کا پتلا لئے احتجاج کیا۔
قبل ازیں لندن کے ٹرافالگر اسکوائر سمیت برطانیہ کے کئی شہروں میں ہزاروں مظاہرین سڑکوں پر ٹرمپ کے خلاف نعرے بازی کر رہے ہیں۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے خیالات دنیا کو تقسیم اور عدم استحکام کا شکار کر رہے ہیں اور برطانیہ میں نفرت کی سیاست کے لیے کوئی جگہ نہیں ۔
لندن کے ٹریفالگر سکوائر میں 'قومی مظاہرے کا آغاز اس وقت ہوا جب ٹرمپ تھریسامے کے ساتھ ملاقات کر رہے تھے۔
خبر رساں اداے رؤئٹرز کے مطابق ٹرمپ مخالف مظاہروں میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی تاہم مظاہرین کی تعداد گزشتہ سال کے مقابلے میں قدرے کم رہی۔
ٹرمپ کے دورے کے خلاف مظاہرے سٹوک، شیفیلڈ، گلاسگو، ایڈنبرگ، لیسسٹر، آکسفورڈ اور دوسرے شہروں میں بھی ہوئے۔ مظاہروں کے منتظمین نے لوگوں پر زور دیا ہے کہ وہ مظاہروں کے دوران میلے کا سماں باندھیں تاہم کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمنٹنے کے لیے بڑی تعداد میں پولیس کی نفری تعینات کی گئی ۔
مظاہرے میں شریک 31 سالہ حاملہ خاتون لارین ڈونلڈسن نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'اس (ڈونلڈ ٹرمپ) کی پالیسیاں تو خوفناک ہیں ہی مگر وہ خود بھی خوفناک ہے۔ ٹرمپ کے ریاستی دورے پر برطانیہ آنے کا مطلب تو یہی لگتا ہے کہ جیسے ہم اس سے متفق ہوں اور اس کو خوش آمدید کہہ رہے ہوں لیکن ہم اسے خوش آمدید نہیں کہنا چاہتے۔