پیمرا کا نیا ضابطہ اخلاق،’نئے پاکستان میں کسی قسم کے مذاق کی اجازت نہیں‘
پیمرا کا نیا ضابطہ اخلاق،’نئے پاکستان میں کسی قسم کے مذاق کی اجازت نہیں‘
جمعرات 13 جون 2019 3:00
وسیم عباسی -اردو نیوز، اسلام آباد
پاکستان کے نجی چینلز پر مزاحیہ پروگرام ناظرین کی بڑی تعداد پسند کرتی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان میں الیکٹرانک میڈیا پر ضابطہ اخلاق لاگو کرنے والے ادارے پیمرا نے نجی ٹی وی چینلز پر طنز و مزاح کے پروگراموں کا نوٹس لیتے ہوئے چینلز کی انتطامیہ کو ہدایت کی ہے کہ سیاسی رہنماؤں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حکام کا مزاحیہ میمز، کا رٹونز اور فوٹو شاپ تصاویر کے ذریعے مذاق اڑانے اور تضحیک کرنے سے گریز کریں۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے پیمرا کے ترجمان نے تصدیق کی کہ ان کے ادارے کی جانب سے بدھ کو ایک ایڈوائس جاری کی گئی ہے تاہم انہوں نے اس پر مزید تبصرے سے گریز کیا۔
ایڈوائزری نوٹس میں کہا گیا ہے کہ پیمرا کو عوامی شکایات موصول ہوئی ہیں اور ’عوام کا خیال ہے کہ خبروں اور حالات حاضرہ کے چینلز ایسے طنزیہ رجحان کو فروغٖ دے رہے ہیں جس سے ملکی قیادت کی بدنامی ہوتی ہے اور ان کا ملک کے اندر اور عالمی سطح پر تاثر خراب ہوتا ہے۔‘
نوٹس کے مطابق مزاحیہ پروگراموں سے خواتین سیاستدانوں کی ساکھ کو بھی نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔
سوشل میڈیا پر صحافیوں نے اس نوٹس کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ نجی ٹی وی پر ٹاک شو کی میزبانی کرنے والی اینکر ماریہ میمن نے نوٹس پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’نئے پاکستان میں کسی قسم کے مذاق کی اجازت نہیں ہے۔‘
صحافی جبران پش امام نے کہا کہ ’پیمرا خود ایک مذاق بن چکا ہے اب کیا وہ خود پر پابندی تجویز کر رہے ہیں.‘
صحافی ریحان الحق نے لکھا ہے کہ مزاح پر پیمرا کا نوٹس حالیہ دنوں میں ان کی جانب سے سامنے آنے والی سب سے مزاحیہ چیز ہے۔
پیمرا کے ایک سابق چیئرمین نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ بجٹ اجلاس کے بعد اہم حکومتی شخصیات کو طنزو مزاح کا نشانہ بنایا جا رہا تھا شاید اسی تناظر میں ایڈوائس جاری کی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’پیمرا کا ضابطہ اخلاق پہلے ہی موجود تھا اس لیے کسی نئے ہدایت نامے کی ضرورت نہیں تھی۔‘
اردو نیوز کے پاس موجود نوٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ پیمرا نے ٹی وی چینلز کی مانیٹرنگ کے دوران بڑھتا ہوا رجحان دیکھا ہے کہ مختلف سیاسی جماعتوں کی نمائندگی کرنے والے افراد اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے وابستہ شخصیات کی تضحیک کی جاتی ہے۔ پیمرا کے مطابق میڈیا ہاوسز کو متعدد بار ہدایت کی گئی ہے کہ وہ خود احتسابی کا نظام وضع کریں اور اپنے ادارتی بورڈ کو قوانین اور صحافتی اقدار اور سماجی حساسیت سے روشناس کرائیں۔
ٹوئٹر صارف شہریار مرزا نے کہا ہے کہ ’پیمرا نے کوئی ایک چیز تو درست سمجھی کہ چینلز کی بے مقصد مقابلے کی دوڑ نے تخلیقی عمل کو ختم کر دیا ہے۔‘
ایڈوائزری نوٹس کے مطابق ’تاہم ایسا لگتا ہے کہ مقابلے کی دوڑ نے تخلیقی عمل کو ختم کر دیا ہے اور ہر چینل دوسرے کی نقل میں مواد تیار کر رہا ہے اور اس کے ناظرین اور متعلقہ افراد پر اثرات کو نظرانداز کر رہا ہے۔‘
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ایسا مواد چلانا پیمرا کے متعدد قواعد کی خلاف ورزی ہے۔ ٹی وی چینلز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ایسے مواد سے باز رہیں اور مزاحیہ میمز اور مواد تیار کرتے وقت الفاظ اور انداز کے چناو میں محتاط رہیں۔