Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اگر آج اے ٹی ایم نہ ہوتے تو کیا ہوتا؟

ڈرائیواَپ اے ٹی ایم بغیر گاڑی سے نکلے کیش ڈپازِٹ یا ٹرانسفر کر دیگا۔ تصویر: اے ایف پی
نصف صدی قبل ہفتے یا اِتوار کے روز بینک سے پیسے نکالنا کسی معجزے سے کم نہ تھا۔ یہ وہ دور تھا جب نہ اے ٹی ایم ہوا کرتے تھے نہ ڈیبٹ کارڈز، اور بینکاری سے لین دین کے تمام معاملات صرف پیر سے جمعے کے دوران ہی نمٹائے جا سکتے تھے۔ 
 1960 کی دہائی میں دنیا کے بڑے بینکوں نے ایک ایسی مشین پر کام کرنا شروع کیا جو بغیر کسی انسانی مدد کے لوگوں کو 24 گھنٹے رقوم فراہم کر سکے۔ 
 اس نوعیت کی سب سے  پہلی مشین ایک امریکی کاروباری شخصیت لوتھرسمجیان نے ایجاد کی جواس وقت محض چیک یا کیش جمع کرتی تھی۔ پھر1967 میں سکاٹ لینڈ کے ایک سائنسدان شیفرڈ بیرن نے کاغذ پہ ریڈیو ایکٹو سیاہی پڑھنے والا آٹومیٹڈ ٹیلرمشین [اے ٹی ایم] بنایا۔ 
بارکلے بینک کی شمالی لندن برانچ میں 27 جون1967 کو سب سے پہلے اے ٹی ایم کی تنصیب کی گئی۔ 
اے ٹی ایم کی جو شکل آج ہمارے سامنے ہے اس کی ابتدا ایک امریکی  شخص ڈونلڈ ویٹزل نے 1969 میں کی، یہ اے ٹی ایم پلاسٹک کارڈز پڑھ کے مختلف فنکشنز کرنے کی صلاحیت رکھتی تھی۔

کرپٹو کرنسی کے ساتھ ساتھ اس بات کے بھی امکانات ہیں کہ عنقریب ’کارڈ لیس اے ٹی ایمز‘ متعارف کروائی جائیں۔ تصویر: اے ایف پی

 اے ٹی ایم کی ایجاد نے پیسوں کا لین دین انتہائی آسان کر دیا ہے اور اب تو بینکوں کے آدھے سے زیادہ کام اس مشین کے ذریعے ہی ہو جاتے ہیں۔ 
آج اے ٹی ایم کے بغیر بینکاری کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ آج اس مشین کے ذریعے لوگ بینک کے اوقات سے  بے فکر معمول کے کام جیسا کہ پیسے نکالنا، جمع کروانا یا کسی کو بھیجنا بآسانی کر سکتے ہیں۔ 
آج کی اے ٹی ایمز بلا شبہ بہت جدید ہیں لیکن اب وقت آ گیا ہے کہ ان پیسے دینے والی مشینوں کا دور بھی پرانا ہوا چاہتا ہے۔ 
اب مالیاتی کمپنیاں اور بینک کرنسی کی ایک جدید قسم کی جانب جا رہے ہیں جو پیپر منی یا کیش نہیں بلکہ الیکٹرانِک کیش ہے۔
 قریب ہی ہے کہ پیپر منی اِستعمال کرنا شاذو نادِر اور قدیم جانا جائے کیونکہ مُستقبِل میں آج کی پیپرمنی محض الیکٹرانِک کیش کی معیاری قیمت برقرار رکھنے کے لئے اِستعمال ہوگی اور تمام لین دین ایک نئی کرنسی کرپٹو کرنسی کے ذریعے ہو گا۔
کرپٹوکرنسی کیا ہے؟ 
  کرِپٹو کرنسی‘ مُستقبِل میں ہر خاص و عام کی پہنچ میں ہوگی۔ کرِپٹوکرنسی بلاک چین ٹیکنالوجی کی وجہ سے نہایت محفوظ اور فاسٹ کرنسی سمجھی جاتی ہے۔’
یہ بڑے بڑے کمپیوٹر سرورز کے ذریعے شمار کیے جانے والے ایسے اعدادو شمار ہوں گے جن کا تبادلہ زیادہ تر کمپیوٹرز اور ٹیکنالوجی کے ذریعے ہی ہو گا اور یہ بینکوں کا کردار بڑی حد تک ختم کر دیں گے۔ 
پاکستان میں اس ٹیکنالوجی پر کام کرنے والی ایک کمپنی بلاک چین ایکسپرٹس سالیوشنز کے چیف ایگزیکٹو آفیسر مدثر اقبال کا کہنا ہے کہ یہ جدید کرنسی مالیات کا ایک نیا نظام قائم کرے گی۔
‘اگلی صدی میں مالیات کی دُنیا کو سب سے زیادہ درہم برہم کرنے والی ٹیکنالوجی بلاشبہ بلاک چین اور کرِپٹوکرَنسی ہیں۔ اگر ہم ان کا صحیح اِستعمال کرلیں تو عنقریب بینکس کو ختم کر سکتے ہیں۔’

کرِپٹوکرنسی بلاک چین ٹیکنالوجی کی وجہ سے نہایت محفوظ اور فاسٹ کرنسی سمجھی جاتی ہے۔ تصویر: اے ایف پی

ان کا کہنا ہے کہ اِن انقلابات کے پیشِ نظر اے ٹی ایمز اور تمام مالیاتی اِداروں پر بوجھ ہے کہ وہ جدید ٹیکنالوجیز کے عین مطابق ڈھل جائیں۔
 کرپٹو کرنسی کے ساتھ ساتھ اس بات کے بھی امکانات ہیں کہ عنقریب ’کارڈ لیس اے ٹی ایمز‘ متعارف کروا دیے جائیں جِن کی مدد سے، موبائل، پہنے جانے والے آلات، کانٹیکٹلیس ٹیکنالوجی اور ’کیش بائی کوڈ‘ جیسی سہولیات فراہم ہوں گی۔ یہ کارڈ لیس اے ٹی ایم  زیادہ محفوظ اور تیز ہوں گے۔
اِن کے ساتھ ساتھ ’ڈرائیواَپ‘ اے ٹی ایم کی بھی جلد آمد متوقع ہے، جو بغیر گاڑی سے قدم نکالے کیش ڈپازِٹ یا ٹرانسفر جیسے کام کر دے گا۔  سمارٹ اے ٹی ایمز آپ کو کیش ڈپازِٹ اور ٹرانسفر کے علاوہ مختلف پیسوں کا تبادلہ، کرِپٹو کی خرید و فروخت، چیک ڈِپازِٹ، جہاز کی ٹکٹس خریدنا یا ایسی دیگر سہولیات فراہم کریں گی۔ 
عین ممکن ہے کہ بائیومیٹرِک کی مدد سے اے ٹی ایم  مکمل طور پر کارڈ لیس ہو جائیں لیکن ایک بات طے ہے کہ مستقبل میں اگر اے ٹی ایم استعمال میں رہے تو بینکوں کو ان کو انتہائی جدید بنا کر کرپٹو کرنسی سے ہم آہنگ کرنا پڑے گا۔
 

شیئر: