انڈین نژاد امریکی خلاباز سنیتا ولیمز اور بچ ولمور گزشتہ برس صرف آٹھ روز کے لیے خلائی مشن پر گئے تھے لیکن کسی تکنیکی مسئلے کی وجہ سے وہ 9 ماہ تک خلا میں پھنسے رہے۔
ناسا کی جانب سے انٹرنیشنل سپیس سٹیشن میں بھیجے گئے سنیتا ولیم اور بچ ولمور اب تقریباً 9 ماہ بعد واپس زمین پر لوٹ رہے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
خلائی ملبہ گھر پر گرنے کے بعد ناسا سے 80 ہزار ڈالر ہرجانہ طلبNode ID: 867806
دونوں خلاباز ’سپیس ایکس ڈریگن‘ خلائی جہاز کے ذریعے 19 مارچ یا پھر اس کے آس پاس ممکنہ طور پر زمین پر پہنچیں گے۔
اس مشن کے حوالے پر جہاں اور بہت سے پہلو توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں وہیں یہ بات بھی زیرغور ہے کہ آٹھ دنوں کے بجائے نو ماہ خلا میں گزارنے والے خلاباز اپنی خدمات کے عوض کتنی رقم تنخواہ کی مد میں حاصل کریں گے۔
ناسا سے ریٹائرڈ خلا باز کیڈی کولمین کے مطابق ناسا میں کام کرنے والے خلابازوں کو اوور ٹائم کے لیے کوئی تنخواہ نہیں دی جاتی ہے۔
کیونکہ ناسا کے ملازمین کو عام وفاقی ملازم ہی تصور کیا جاتا ہے اور وفاقی ملازمین کو اوور ٹائم کی کوئی تنخواہ نہیں دی جاتی ہے۔
خلابازوں کے خلا میں گزرے وقت کو زمین پر کسی بھی عام ورک ٹرپ کی طرح ہی شمار کیا جاتا ہے۔
وہ اپنی معمول کی تنخواہ وصول کرتے ہیں ہاں البتہ ناسا ان کے کھانے اور آئی ایس ایس پر رہائش کے اخراجات برداشت کرتا ہے۔
مس کولمی کے مطابق خلاباز روازنہ کے وظیفے کے طور پر چار ڈالر یومیہ کے حساب سے وصول کرتے ہیں اور یہی اضافی معاوضہ ہوتا ہے۔

ناسا کے خلاباز سنیتا ولیمز اور بَچ ولمور کو جی ایس-15 کی تنخواہ کے درجے میں رکھا گیا ہے جو امریکی نظام کے تحت جنرل شیڈول سسٹم کے تحت وفاقی ملازمین کے لیے سب سے اعلیٰ سطح ہے۔
جی ایس-15 حکومتی ملازمین کی سالانہ بنیادی تنخواہ ایک لاکھ 25 ہزار ایک سو 33 ڈالرز سے ایک لاکھ 62 ہزار چھ سو 72 ڈالر کے درمیان ہوتی ہے۔
یوں آئی ایس ایس پر اپنے طویل نو ماہ کے قیام کے لیے سنیتا ولیمز اور مسٹر بچ ولمور کو ایک مختصر شدہ تنخواہ ملے گی جو 93 ہزار آٹھ سو 50 ڈالرز سے ایک لاکھ 22 ہزار ڈالر کے درمیان ہو سکتی ہے۔