Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہیروشیما عجائب گھرایٹمی اسلحہ مخالف سعودی پالیسی کی علامت ہے، محمد بن سلمان

شہزادہ محمد بن سلمان ہیروشیما عجائب گھر میںتباہ شہر کے مناظر دیکھ رہے ہیں(فوٹو:واس)
سعودی ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اتوار کو ہیروشیما امن عجائب گھر کا دورہ کیا ۔ یہاں دوسری عالمی جنگ کے دوران امریکہ کے ایٹمی حملے سے ہونیوالی تباہی کو مستند شکل میں پیش کیا گیا ہے ۔1945ء میں ایٹمی حملے سے متاثرین کے نوادر عجائب گھر میں رکھے گئے ہیں ۔ علاوہ ازیں یہاں یہ بھی دکھایا گیا ہے کہ ہیروشیما ایٹمی حملے سے پہلے کیسا تھا ۔ ایٹم بم گراتے وقت اس کا منظر نامہ کیا تھااور حملے کے بعد نئے ہیروشیما کی شکل کیا ہے ۔

جاپانی وزیراعظم سعودی ولیعہد محمد بن سلمان کا خیر مقدم کرتے ہوئے (فوٹو: واس)

شہزادہ محمد بن سلمان جی 20سربراہ کانفرنس میں شرکت کیلئے جاپانی شہر اوساکا پہنچے تھے ۔کانفرنس کے بعد انہوں نے جاپان کا سرکاری دورہ شروع کر دیا۔
جاپانی وزیراعظم شینزو ایبے اور سعودی ولیعہد محمد بن سلمان نے مذاکرات کئے ۔انہوں نے دونوں ملکوں کے دوستانہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا۔
جاپانی وزیراعظم نے سعودی ولیعہد سے وعدہ کیا کہ ان کا ملک جامع اصلاحات کے پروگرام میں سعودی عرب کی مدد کرے گا۔تیل پر انحصار کم کرنے کی سعودی پالیسی قابل تعریف ہے ۔سعودی وژن 2030ء کلیدی اصلاحات کا بینظیر تصور ہے ۔اس کی بدولت تیل پر انحصار ختم ہو گا اور مملکت میں صنعتوں کا دائرہ وسیع ہوگا ۔

جاپانی وزیراعظم نے شہزادہ محمد بن سلمان کو جی 20کی اگلی سربراہ کانفرنس کی میزبانی پر مبارکباد پیش کی۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ جاپان کے سرکاری اور نجی ادارے سعودی پروگرام کو کامیاب بنانے کے سلسلے میں انتہائی کوشش کریں گے ۔
شہزادہ محمد بن سلمان نے جاپانی وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب جاپان کے ساتھ مضبوط شراکت کی پالیسی برقرار رکھنے کیلئے ادنیٰ فروگزاشت سے کام نہیں لے گا ۔
سعودی ولیعہد نے ٹوکیو کے محل میں جاپانی ولیعہد شہزادہ ناروہیٹو  سے ملاقات کی ۔انہوں نے محمد بن سلمان کا شاندار استقبال کیا ۔اس موقع پر دوستانہ انداز کی باتیں ہوئیں۔
محمد بن سلمان نے ہیروشیما عجائب گھر کے دورے کے موقع پر کہا کہ یہ ایٹمی اسلحہ مخالف سعودی پالیسی کی علامت ہے ۔سعودی عرب ایٹمی توانائی کے پر امن استعمال کو درست سمجھتا ہے ۔

ایٹمی اسلحہ کے عدم پھیلائو سے متعلق سعودی عرب دونکاتی پالیسی پر عمل پیرا ہے ۔پہلا نکتہ یہ ہے کہ ایٹمی اسلحہ کے عدم پھیلائو کے عالمی معاہدوں میں شمولیت اختیار کی جائے اور ان کی پابندی بھی کی جائے۔مملکت نے3 اکتوبر 1988ء میں ایٹمی اسلحہ کے عدم پھیلائو کے معاہدے پر دستخط کئے تھے۔مملکت ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کی بھی ممبر ہے۔
سعودی پالیسی کا دوسرا نکتہ یہ ہے کہ ایٹمی اسلحہ کے مالک ان فریقوں کو جو ایٹمی معاہدوں میں شامل ہونے میں ٹال مٹول کر رہے ہیں ۔ فریقوں کو دبائو ڈالکر ایٹمی معاہدوں کا حصہ بنایا جائے۔ مثال کے طور پر اسرائیل ایٹمی طاقت ہونے کے باوجود ایٹمی معاہدوں میں شامل نہیں ہے ۔ اس کی تمام ایٹمی تنصیبات کو ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کی نگرانی میں لانے کی مہم منطقی انجام تک پہنچائی جائے۔
ہیروشیما عجائب گھر 2حصوں پر مشتمل ہے ۔ایک حصے میں ایٹمی حملے سے قبل ہیروشیما کی تاریخ دکھائی گئی ہے ۔ایٹمی حملے کے بعد ہیروشیما کا منظر نامہ پیش کیا گیا ہے۔
دوسرے حصے میں ایٹمی حملے سے شہر کو پہنچنے والے نقصانات اجاگر کئے گئے ہیں ۔ ایٹمی حملے سے متاثرین کے ملبوسات ، گھڑیاں اورنجی اشیاء رکھی گئی ہیں۔ایٹمی ملبہ بھی میوزیم میں رکھا گیا ہے ۔ یہ بھی دکھایا گیا ہے کہ ایٹم بم گرنے سے لکڑیوں ، پتھروں ، دھاتوں ،

شیشہ جات اور گوشت پر کیا اثرات مرتب ہوئے ۔ یہاں ایٹمی حملے میں زندہ بچ جانیوالے شہریوں کو تابکاری سے جو اذیتیں پہنچیں ان کو بھی نمایاں کیا گیا ہے ۔ 
ہیروشیما عجائب  گھر دنیا بھر میں مقبول ہے ۔ 1955ء سے لیکر 2005ء تک اسے دیکھنے کیلئے آنیوالوں کی تعداد 53ملین سے تجاوز کر گئی ۔ سالانہ کم از کم 10لاکھ افراد یہ عجائب گھر دیکھنے کیلئے آتے ہیں ۔

شیئر: